شکوے بھی ہزاروں ہیں شکایت بھی بہت ہے
اس دل کو مگر اس سے محبت بھی بہت ہے
آ جاتا ہے ملنے وہ تصور میں سر شام
اک شخص کی اتنی سی عنایت بھی بہت ہے
یہ بھی ہے تمنا کے اسے دل سے بھلا دیں
اس دل کو مگر اس کی ضرورت بھی بہت ہے . . . !
Posted on Jul 07, 2012
سماجی رابطہ