جب ترا حکم ملا، ترک محبت کر دی
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہارِ تمنا کرتا
لفظ سوچا تو معافی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تیری الفت نے محبت مری عادت کر دی
کیا ترا جسم ترے حسن کی حدت میں جلا؟
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی
Posted on May 14, 2011
سماجی رابطہ