تیری طرح ملال مجھے بھی نہیں رہا
جا اب تیرا خیال مجھے بھی نہیں رہا
تو نے بھی موسموں کی پذیرائی چھوڑ دی
اب شوق ماہ وصال مجھے بھی نہیں رہا
میرا جواب کیا تھا تجھے بھی خبر نہیں
یاد اب تیرا سوال مجھے بھی نہیں رہا
جس بات کا خیال نا تو نے کبھی کیا
اس بات کا خیال مجھے بھی نہیں رہا
توڑا ہے تو نے جب سے میرے دل کا آئینہ
اندازہ جمال مجھے بھی نہیں رہا
Posted on Jul 16, 2011
سماجی رابطہ