تمھارے بن صنم
ہم نے کدھر دیکھا
کہاں دیکھا
تمہاری قسم ہے ہم کو
تمہیں دیکھا
جہاں دیکھا
کے تیری قربتوں کی روشنی سے کب نکل پایا
جہاں ٹھہرا
جہاں گزرا
وہیں تیرا نشان دیکھا
جہاں ہوتے تھے ہم دونوں
کبھی ایک دوسرے میں گم
وہاں آباد میں نے تو
محبت کا جہاں دیکھا
کھلے اصرار الفت
کیف و مستی پہ میں نے جب
تیری چنچل طبیعت
اور تیرا جادو بیان دیکھا
محبت کرنے والے تو
کہاں خوش باش رہتے ہیں
تمہیں تو جب کبھی دیکھا
حسین دیکھا
جوان دیکھا
جسے میں ڈھونڈتا رہتا ہوں
دنیا کے اجالوں میں
اسے اَرْمان میں نے تو
میری دل میں نہاں دیکھا . . . !
Posted on Jul 25, 2012
سماجی رابطہ