تمہیں جب کبھی ملے فرصت

تمہیں جب کبھی ملے فرصت میرے دل سے بوجھ اُتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام اُدھار دو

کسی اور کو میرے حال سے نا کوئی غرض ہے نا واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو

مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کے سنور سکیں میرے خد و خال
مجھے اپنے رنگ میں رنگ لو میرے سارے زنگ اُتار دو . . . !

Posted on May 11, 2012