غم فراق سے پہلے شب وصال کے بعد
ہے اور کیا جسے دیکھیں تیرے جمال کے بعد
تمام عمر کٹی انتظار میں اپنی
کوئی بھی دکھ نا ملا پھر تیرے ملال کے بعد
جواب مل گیا مجھے تیری خاموشی سے
تمھارے لفظ کیوں کھوئے میرے سوال کے بعد
تمھارے میرے تعلق پہ یوں خزاں چھائی
کبھی عروج نہیں ہے جسے زوال کے بعد
میں تیری یاد کے چہرے کو ڈھانپ دوں لیکن
بچے گا کیا میری جھولی میں اس کمال کے بعد
وہ اب کی بار ملا اس قدر تکلف سے
کے کچھ بھی نا پوچھ پایا میں اس سے حال کے بعد
Posted on Sep 23, 2011
سماجی رابطہ