یہ عجیب میری محبتیں
کوئی پوچھے تو میں کیا کہوں
اسے کیا بتاؤں
یہ روز و شب تو جنم جنم پے محیط ہیں
میرے زخم زخم دل و نظر
مجھے اس جنم میں نہیں ملے
میرے رت جگے میرے ہمسفر
میرے ساتھ آج نہیں چلے
یہ مہیب وحشت فقر جو
میرے نقش نقش کی روح ہے
کوئی بے ثبات بیان نہیں
یہ تو آتماؤں کا عکس ہے
یہ تو دیوتاؤں کا دیان ہے
یہ تو جانے کیسی صدی صدی کی اذیتوں کا گیان ہے
یہ عجیب میری محبتیں یہ عجیب میرے غم - او - علام
یہ نصیب سنگ و سیاہ پر
یہ ورق ورق پائی گرے قلم
یہ کڑا حصار نیا نہیں
میرا انتظار قدیم ہے
میرا اس سے پیار قدیم ہے
یہ عجیب میری محبتیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ