زیست سہل ہو جائے

لفظوں کے ذخیرے
کچھ نہیں
جب بِن الفاظ کے
آنکھیں بولیں
کہ یہ زیست
سہل ہو جائے
گر وعدہ کرو
اُس سمے کا
جب وقت کا سمندر
بن وقت کے بحر میں جا گرے
اور موت
اجل سے جا ملے
جب زندگی زندہ ہو کر
حیاتِ جاوداں سے ملے
وعدہ کرو
گر اُس سمے
میرا بننے کا
تو یہ زیست
سہل ہو جائے

Posted on May 05, 2011