زندگی کی حقیقت میں کیا جانوں میں تو آوارہ ہوں
زندگی کی حقیقت میں کیا جانوں میں تو آوارہ ہوں
نام کو چھوڑ کام کی بات کر پر میں تو ناکارہ ہوں
زندگی کو چھوڑ کے موت کو جینے نکلا میں
زندگی کو جو ادا نا کر سکا وہ اک کفارہ ہوں
رات کی تاریکیوں میں چمکتا رہا دوسرے ستاروں کے ساتھ
وقت سحر میں جو رہ گیا تنہا وہ اک ستارہ ہوں
چھوٹا ساتھ ہر کسی کا پر نا چھوٹا ساتھ سمندر اور کنارے کا
چھوڑ دیا ساتھ جس کا سمندر نے وہ اک کنارہ ہوں
دنیا ہے اک ایسی آگ جو جلتی ہے تو بھڑکتی جاتی ہے
اور میں ، جلتے ہی بجھ گھیا ایسا اک شرارہ ہوں
تیرا ساتھ نبھانے کا وعدہ کیوں کر کروں بلال
میں تو اپنا نا ہو سکا تو کیوں کہوں کے تمھارا ہوں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ