زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نا ہو
کچھ نا کچھ تیرا احسان اتارا ہی نا ہو
کوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے چل کر دیکھیں
کیا خبر کوچہ دلدار سے پیارا ہی نا ہو
دل کو چھو جاتی ہے رات کی آواز کبھی
چونک کر اٹھتا ہوں کہیں تم نے پکارا ہی نا ہو
کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر
سوچتا ہو تیرے آنچل کا کنارہ ہی نا ہو
زندگی ایک خلش دے کے نا جا مجھ کو
درد وہ دے جو کسی صورت گوارا ہی نا ہو
شرم آتی ہے کے اس شہر میں ہم ہیں کے جہاں
نا ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارا ہی نا ہو
Posted on Apr 29, 2011
سماجی رابطہ