ورغلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
شامیانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
لان میں تین گدھے اور یہ نوٹس دیکھا
گھاس کھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
ایک رقاص نے گا گا کے یہ خبر سنائی
ناچ گانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اس سے اندیشہء فردا کی جوئیں جھڑتی ہیں
سر کھجانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
بے اجازت جو مچا ٶ بصد شوق مچا ٶ
غل مچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اٹھتے اٹھتے وہ مجھے روز جتا دیتے ہیں
روز آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی
پھر تو تم سر پہ اٹھا لو گے زمانے بھر کو ہی
سر اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
آپ کا گھر ہے رہیں شوق سے اسمیں مگر
بیچ کھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اپنی کُشتی ہو میاں لاکھ فری سٹائل
کاٹ کھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
یہ شریعت کا نہیں گیس کا بل ہے بیگم
بلبلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اس سے مورال مسلمان کا گر جاتا ہے
دال کھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
ان کے ارشادِ گرامی کو عنایت* سن کر
مسکرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اجازت نہیں دی جائے گی
Posted on Nov 19, 2012
سماجی رابطہ