مجھ کو لوٹا دو
یہ ڈگری بھی لے لو ، یہ نوکری بھی لے لو ،
بھلے مجھ سے لے لو یہاں کا یہ ویزا ،
مگر مجھ کو لوٹا دو کالج کی سب سے پرانی نشانی
وہ چپکے سے جرنل میں جو بھیجی تھی چٹھی ،
وہ پڑھتے ہی چٹھی تھا اسکا بھڑکنا ،
وہ چہرے کی لالی ، وہ آنکھوں کا غصہ . . .
کڑی دھوپ میں اپنے روم سے نکلنا ،
وہ پروجیکٹ کی خاطر - تھا در در بھٹکنا ،
وہ لیکچر میں دوستوں کی پَراکْسی لگانا ،
وہ سر کو چڑانا ، ایئروپلین اڑانا ،
وہ سب میشن کی راتوں کو جاگنا جگانا ،
وہ دینا بیماری کا ہر ٹائم بہانہ ،
وہ دوسروں کا اسائنمنٹ کو اپنا بنانا . . . . . . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ