وغیرہ وغیرہ
ہے آپ کے ہونٹوں پر جو مسکان وغیرہ
قربان گئے اس پہ دل و جان وغیرہ
بلی تو یو نہی مفت میں بَدنام ہے
تھیلے میں تو کچھ اور تھا سامان وغیرہ
بے حرص و غرض فرض ادا کیجیے اپنا
جس طرح پولس کرتی ہے چالان وغیرہ
اب ہوش نہیں کوئی کہہ بادام کہاں ہے
اب اپنی ہتھلی پہ ہیں داندن وغیرہ
کس ناز سے وہ نظم کو کہہ دیتے ہیں نثری
جب اس کے خطا ہوتے ہیں اوزان وغیرہ
ہر شرٹ کی بشرٹ بنا ڈالی ہے انور
یوں چاک کیا ہم نے گریباں وغیرہ
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ