بے سکون ، بے آسْرا
تُو بھی اگر نا ملا تو کیا ہوگا ؟
اک نیا زخم ملے گا
اک نیا درد ہوگا
اک کسک دل میں اور رہ جائے گی
یہ زندگی تو روگ بن جائے گی
موت ہو نصیب ایسا کہاں میرا مقدر
خودکشی کرنے کی ہمت کہاں مجھ میں
جینا تو پڑے گا لیکن
یہی سوچتا ہوں میں
کے زندگی کیسے بسر ہوگی
ناجانے شام سے کیسے سحر ہوگی
ہاں مگر درد کی نا کوئی کمی ہوگی
آنکھ میں آنسوؤں کی نمی ہوگی
سکون تو ملے گا نہیں پھر کہیں
دل پر بنے نقش مٹتے نہیں یونہی
یادیں بھی سانسوں کے ساتھ ساتھ چلتی ہیں
کس قدر اذیت اور کتنا کرب ہوگا
مہربان جانے کب میرا رب ہوگا
کب ملیں گی راحتیں
جیون میں کب سکون ہوگا
تُو تو بھول جائے گی مجھے ہے یقین
نئی دنیا میں گم ہوکر
ملے گا پیار تو نکھر جائے گی
زندگی تیری تو سنور جائے گی
دھندلا جائیگا یادوں کا آئینہ
وقت کی دھول اڑے گی جب
تجھے فرصت ملے گی کہاں
کے بیتے لمحوں کو یاد کرے
وقت اپنا برباد کرے
تیری اپنی زندگی ہوگی
ہر طرف خوشی ہوگی
رب تجھ پر مہربان ہوگا
تیرے سر پر تو سائبان ہوگا
ہاں میں مگر رہونگا یونہی صدا
بے سکون ، بے اسرا !
بے سکون ، بے آسْرا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ