ہوا موسم غم اس کے شہر جائے تو
میرے دکھوں کی کوئی بات اس سے کہہ دینا
یہ وحشتیں ، یہ اُداسی ، یہ رات جاگو کے عذاب
اسی کی ہیں یہ عنایت ، اس سے کہہ دینا
بہت طویل بہت قرب ناک ہوتی ہیں
جدائیوں کی ہر اک رات ، اس سے کہہ دینا
وہ دل کی بازی جہاں مجھ سے جیتنا چاہے
میں مان لوں گا وہیں مات ، اس سے کہہ دینا
وفا کی راہ میں ، میں آج بھی اکیلا ہوں
کوئی نہیں ہے میرے ساتھ ، اس سے کہہ دینا . . . !
Posted on Jul 18, 2012
سماجی رابطہ