جاگتی رات کے ہونٹوں پہ فسانے جیسے

جاگتی رات کے ہونٹوں پہ فسانے جیسے
اک پل میں سمٹ آئے ہوں زمانے جیسے

عقل کہتی ہے بھلا دو ، جو نہیں مل پایا
دل وہ پاگل کے کوئی بات نہ مانے جیسے

رستے میں وہی منظر ہیں پرانے اب تاق
بس کمی ہے تو ، نہیں لوگ پرانے جیسے

آئینہ دیکھ کے احساس یہی ہوتا ہے
لے گیا وقت ہو عمروں کے خزانے جیسے

رات کی آنکھ سے ٹپکا ہوا ان سن وصی
مخملی گھاس پہ موتی کے ہوں دانے جیسے

Posted on Oct 31, 2012