جستجو کھوئے ہوئے کی عمر بھر کرتے رہے
چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے
رستوں کا علم تھا ہم کو نا سمتوں کی خبر
شہر نامعلوم کی چاہت مگر کرتے رہے
ہم نے خود سے بھی چھپایا اور سارے شہر سے
تیرے جانے کی خبر در و دیوار کرتے رہے
وہ نا آئیگا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے
آج آیا ہے ہمیں بھی ان اڑانوں کا خیال
جن کو تیرے زوم میں بے بل و پر کرتے رہے . . . !
Posted on Aug 01, 2012
سماجی رابطہ