میرے خوابوں کے گلشن میں خزائیں رقص کرتی ہیں
میرے ہونٹوں کی لرزش میں وفائیں رقص کرتی ہیں
مجھے وہ لاکھ تڑپائے مگر اس شخص کی خاطر
میرے دل کے اندھیروں میں دعائیں رقص کرتی ہیں
اسے کہنا کے لوٹ آئے سلگتی شام سے پہلے
کسی کی خوش آنکھوں میں صدائیں رقص کرتی ہیں
خدا جانے کے یہ کیسی کشش ہے اسکی یادوں میں
میں اسکا ذکر چھیڑوں تو ہوائیں رقص کرتی ہیں
Posted on Sep 17, 2012
سماجی رابطہ