تمام عمر وہی قصہ سفر کہنا

تمام عمر وہی قصہ سفر کہنا

کے آ سکا نا ہمیں اپنے گھر کو گھر کہنا

جو دن چرھے تو تیرے وصل کی دعا کرنا

جو رات ہو تو دعا ہے کو بے اثر کہنا

یہ کہہ کے ڈوب گیا آج آخری سورج

کے ہو سکے تو اسی شب کو اب سحر کہنا

وہ شخص مجھ سے بہت بدگمان سا رہتا ہے

یہ بات اس سے کہو بھی تو سوچ کر کہنا

کبھی وہ چاند جو پوچھے کے شہر کیسا ہے

بجھے بجھے ہوئے لگتے ہیں بام و در کہنا

وہ ایک میں کے میرا شہر بھر کو اپنے سوا

تیری وفا کے تقاضوں سے بے خبر کہنا

وفا کی طرز ہے محسن کے مصلحت کیا ہے

یہ تیرا دشمن جان کو بھی چارہ گر کہنا

Posted on Aug 06, 2011