ترک الفت کا بہانہ چاہے

ترک الفت کا بہانہ چاہے ،
وہ مجھے چور کے جانا چاہے ،

آس کی خواب خیالی دیکھو ،
آگ پانی میں لگانہ چاہے ،

وقت دیوار بنا بیٹا ہے ،
وہ اگر لوٹ بی آنا چاہے ،

کوئی آہٹ تھی نا سایہ تھا کوئی ،
دل تو رکنے کا بہانہ چاہے ،

میں وہ رستے کی سرائے ھو جسے ،
ہر کوئی چور کے جانا چاہے .

Posted on Feb 16, 2011