زندگی بے سائباں بے گھر کہیں ایسی نہ تھی
آسماں ایسا نہ تھا ، زمیں ایسی نہ تھی
ہم بچھڑنے سے ہوئے گمراہ ورنہ اس سے قبل
میرا دامن تر نہ تھا، جبیں ایسی نہ تھی
اب جو بدلہ ہے تو اپنی روح تک حیران ہوں
تیری جانب سے میں بے یقیں ایسی نہ تھی
بدگمانی جب نہ تھی تو بھی نہیں تھا معترض
میں بھی تیری شخصیت پر نقطہ چیں ایسی نہ تھی
کیا ھوا آئی کہ اتنے پھول دل میں کھل اٹھے
پچھلے موسم میں یہ شاخ یاسمیں ایسی نہ تھی
Posted on Apr 01, 2013
سماجی رابطہ