28 اپریل 2016
وقت اشاعت: 11:41
خاندان میں شادی کے رجحان کے باعث جینیانی بیماریوں میں اضافہ
کراچی......پاکستان میں خاندانوں کے اندر شادیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث ہماری آبادی کولاحق غیر معمولی جینیاتی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہوگیاہے۔
یہ عالمی سطح پر منظر ِ عام پر آنے والی 5,000 سے 8,000اقسام کی غیرمعمولی بیماریوں میں سے ایک بیماری ہے۔ پاکستان میں غیر معمولی بیماریوں کے ڈیٹا کو جمع کرنے کا فقدان پایاجاتا ہے البتہ شماریاتی حقائق سنگین حالات کی نشاندہی کرتے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار ماہر امراض اطفال ڈاکٹر بشریٰ افروز نے غیر معمولی بیماریوں کے عالمی دن پر آغاخان یونیورسٹی اسپتال میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ایک نوزائیدہ بچے کے جسم میں انزائیم کی مطلوبہ مقدار میں کمی ہوجاتی ہے تو اس سے بچے کی نشونما میں شدید پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں،مغرب میں صورتحال یہ ہے کہ 5,000نوزائیدہ بچوں میں سے ایک بچہ غیر معمولی بیماریوں میں مبتلاہوتا ہےلیکن ایسے ممالک جہاں خاندانوں کے اندر ہی شادیوں کا رواج عام ہے وہاں پر ایسے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیدائشی طورپر میٹا بولزم کی خرابیوں (آئی ای ایم) کے نتیجے میں بچوں کا جسم کاربوہائیڈریٹس ، فیٹس یا پروٹینز کو استعمال کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتاہے ،ایسی صورتحال میں بچوں کے جسم میں زہریلے مادے جمع ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں بچے کی نشوونما مکمل طورپر رک جاتی ہے اور اگر بیماری کی تشخیص فوری طورپر نہ ہوتو بچے کی جان بھی جاسکتی ہے۔