7 اپریل 2012
وقت اشاعت: 21:30
پاکستان میں پہلی باربعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے کادن منایاگیا
کراچی میں ایس آئی یو ٹی کے تحت پاکستان میں پہلی بار اعضا عطیہ کرنے کا دن منایا گیا، جس میں لوگوں کو اعضاء عطیہ کرنے کے بارے میں آگاہی دی گئی۔ تقریب کی مہمان خصوصی اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا اور ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے بھی مرنے کے بعد اپنے اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔ مرنے کے بعد اعضاء عطیہ کرنے کے سلسلے میں تقریب سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن میں ہوئی، جس میں لوگوں میں اعضاء عطیہ کرنے کا شعور اجاگر کرنے کے ساتھ انہیں دیگر معلومات بھی فراہم کی گئیں۔ تقریب میں بڑی تعداد میں ڈاکٹرز، اسکول کے بچوں اور اعضا عطیہ کرنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مختلف بیماریوں اور ان کے علاج کے بارے میں آگاہی فلمیں بھی دکھائی گئیں جبکہ وہ لوگ بھی موجود تھے جنہیں گردے، جگر اور دیگر اعضاء کی پیوند کاری کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی پروفیسر ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 50 ہزار سے زائد افراد مختلف اعضاء خراب ہونے کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں، اس کی اہم وجہ اعضاء کی کمی اور جدید سائنسی تحقیق اور علاج سے لاعلمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعضاء عطیہ کرکے موت کے خطرے میں پڑے ہوئے مریضوں کے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ تقریب کے دوسرے سیشن میں اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے شرکت کی اور عوام سے اپیل کی کہ وہ اعضاء عطیہ کریں، اعضاء عطیہ کرنا انسانیت کی خدمت کا اعلیٰ ترین عمل ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ مرنے کے بعد ان کے اعضا کسی کو عطیہ کردیئے جائیں۔