10 فروری 2012
وقت اشاعت: 11:41
امریکہ اور ایشیا کا ٹکراؤ نیا براعظم بنےگا
امریکی سائنسدانوں نے پیش گوئی کی ہے کہ آج سے تقریباً دس کروڑ سال بعد امریکہ اور ایشیا آپس میں قطب شمالی کے علاقے میں ٹکرا جائیں گے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں ایک نیا عظیم برِاعظم وجود میں آ سکتا ہے۔
امریکی یونیورسٹی ییل کے سائسندانوں کا مزید کہنا ہے کہ یورپ، افریقہ اور آسٹریلیا بھی اس نئے عظیم برِاعظم کا حصہ بن جائیں گے جسے ’سپر کانٹیننٹ‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔
سائنسدانوں نے یہ پیش گوئی قدیم زمانے کے پتھروں پر نقش ہوئے ’میگنیٹیک سگنیچر‘ کے ذریعے کی ہے جس سے یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ برِاعظم وقت کے ساتھ اپنی سمت کس طرح بدلتے ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اگرچہ براعظموں کا اپنی جگہ بدلنے کا خیال کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اس تحقیق کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے یہ سامنے آیا ہے کہ ’سپر کانٹیننٹ‘ کی تشکیل کے بعد صرف انٹارٹیکا وہ اکلوتا براعظم ہوگا جو باقی تمام برِاعظموں سے علیحدہ اپنی برف میں رہ جائے گا۔
تاہم اگلے عظیم برِاعظم کو ابھی سے امیسیا کا نام دے دیا گیا ہے کیونکہ یہ ایشیا اور امریکہ کے ٹکراؤ کی وجہ سے وجود میں آئے گا۔
واضح رہے کہ سائنسدانوں کے مطابق آج سے تقریباً تیس کروڑ سال پہلے براعظم آپس میں ٹکرائے تھے جس کے نتیجے میں پین جیا نامی برِاعظم وجود میں آیا تھا۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ برِاعظموں کے ٹکراؤ کی وجہ سے پین جیا سے پہلے نونا اور روڈینیا نامی دیگر عظیم برِاعظم بھی وجود میں آئے تھے۔
ییل یونیورسٹی کے راس مچل نے بی بی سے بات کرتے ہوئے بتاتا ’ہم پین جیا کے خیال سے تو واقف ہیں ہی لیکن ہمارے پاس اس بارے میں یقینی معلومات نہیں ہیں کہ سپر کانٹیننٹس وجود میں آ کر اپنی شکل کس طرح اختیار کرتے ہیں۔‘
اس تحقیق کے بارے میں مزید تفصیلات نیچر نامی جریدے میں شائع کی گئی ہیں۔