تازہ ترین سرخیاں
 سائنس وٹیکنالوجی 
25 فروری 2011
وقت اشاعت: 11:21

برف کے دور میں بھی زندگی پنپ رہی تھی

محققین کا ماننا ہے کہ انہیں اس بات کے ثبوت آسٹریلیا میں ملے ہیں کہ اس دور میں کہ جب ساری زمین جم گئی تھی، تب بھی سمندر میں ایسے مقامات تھے جو نہ صرف جمے نہیں تھے بلکہ وہاں خوردبینی جانداروں کی شکل میں زندگی بھی موجود تھی۔

زمین برف کے اس دور میں ایک برفانی گولہ بن گئی تھی اور اسے ’سنو بال ارتھ‘ کہا جاتا ہے۔ اس دور میں موسمی حالات اتنے سخت تھے کہ زیادہ تر جانداروں کی نسل ختم ہوگئی تھی۔

یہ تحقیق جیالوجی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔

برطانوی اور آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ انہیں جنوبی آسٹریلیا میں فلنڈر رینج کے دوردراز علاقوں میں اس برف کے زمانے کے ایسے ثبوت ملے ہیں جن کے مطابق وہاں ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجود تھا۔
یہ آثار سات سو ملین سال قبل برف کے اس دور کے ہیں جس سے ’سنو بال ارتھ‘ کا نظریہ سامنے آیا تھا۔ اس نظریے کے مطابق ہماری زمین اور سمندر اس دور میں جم گئے تھے اور ایسا نہ اس سے پہلےکبھی ہوا تھا اور نہ اس کے بعد ہوا ہے۔

ان کے مطابق یہ ثبوت سات سو ملین سال قبل برف کے اس دور کے ہیں جس سے ’سنو بال ارتھ‘ کا نظریہ سامنے آیا تھا۔ اس نظریے کے مطابق ہماری زمین اور سمندر اس دور میں جم گئے تھے اور ایسا نہ اس سے پہلےکبھی ہوا تھا اور نہ اس کے بعد ہوا ہے۔

محققین کے مطابق یہ باقیات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس برفانی دور میں بھی کہیں کہیں سمندر میں پانی مائع حالت میں موجود تھا اور شاید وہ خوردبینی جانداروں کی جائے پناہ بھی تھا۔

یونیورسٹی آف لندن کے ڈاکٹر ڈین لی ہیرون کا کہنا ہے کہ ’پہلی بار ہمیں اس کا واضح ثبوت ملا ہے کہ طوفان سمندر کی تہہ کو متاثر کر رہے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ ’سنو بال ارتھ‘ زمانے میں بھی پانی کے ایسے حصے تھے جہاں برف نہیں تھی‘۔

ان کے مطابق سمندر کے یہ حصے اس بات کی تشریح کرتے ہیں کہ کیسے اس دور میں خوردبینی جاندار زندہ رہے اور اس کے بعد آنے ولے کیمبرین دور میں وہ پھلے پھولے اور ان میں تنوع آیا۔
’سنو بال ارتھ‘ نظریہ

’سنو بال ارتھ‘ نظریہ ایک خیال ہے اور جہاں سب اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دور ایسا آیا تھا جب زمین پر برف کا راج تھا وہیں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ اس کی وجہ کیا تھی اور اس کا اثر زمین پر کس پیمانے پر تھا۔

کچھ لوگ اس بات پر بھی سوال اٹھاتے ہیں کہ اتنے سرد موسم میں زندگی کی بقا کیسے ممکن ہوئی تھی۔

سالبرڈ کے یونیورسٹی سنٹر سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈگ بین جو کہ سنو بال ارتھ کی نسبت سافٹ بال ارتھ خیال پر یقین رکھتے ہیں، کہتے ہیں کہ اس نئی تحقیق سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ ’برف کے اس دور میں زمین مکمل طور پر نہیں جمی تھی‘۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.