28 ستمبر 2012
وقت اشاعت: 12:33
جرمنی کے نئے ماحول دوست بجلی گھر
جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں کچھ نوجوانوں نے Polarstern یعنی قطبی ستارے کے نام سے ایک کمپنی کی بنیاد رکھی ہے، جو صارفین کو سو فیصد ماحول دوست بجلی فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔
ساتھ ہی ساتھ اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر گاہک کی جانب سے کسی نہ کسی ترقی پذیر ملک میں قابل تجدید توانائیوں کے کسی منصوبے کے لیے مالی وسائل بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
آج کل جرمنی میں عملی زندگی میں قدم رکھنے والے نوجوانوں کے لیے حالات زیادہ سازگار نہیں ہیں۔ ایک طرف اُن سے بہت زیادہ جوش و خروش کے ساتھ کام کرنے کی توقع کی جاتی ہے، دوسری طرف اُن کے ساتھ بہت ہی مختصر مدت کے معاہدے طے کیے جاتے ہیں۔ آج کل اعلیٰ تعلیم سے فارغ ہونے والے زیادہ سے زیادہ نوجوان اس غیر یقینی صورتِ حال کا سامنا کرنے کی بجائے خود اپنی کمپنیاں قائم کرنے کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ یہ رجحان انٹرنیٹ پر اور خاص طور پر بڑے شہروں میں نظر آ رہا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ان میں سے صرف دَس فیصد کمپنیاں ہی کامیابی سے ہمکنار ہو پاتی ہیں۔
ایسی ہی ایک ماحول دوست کمپنی میونخ میں دریائے ایزار کے بالکل قریب قائم کی گئی ہے۔ اپنے دو دوستوں کے ساتھ مل کر اس کمپنی کی بنیاد رکھنے والے ژاکوب آسمان کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی سو فیصد ماحول دوست بجلی پیدا کر رہی ہے، جو پورے جرمنی میں گھریلو صارفین کو مہیا کی جا رہی ہے:’’ہم پانی کی قوت کے ساتھ ساتھ ماحول دوست گیس اور نامیاتی خام مادوں سے ماحول دوست بجلی پیدا کر رہے ہیں اور صنعتی فُضلے سے بائیو گیس تیار کر رہے ہیں، جو ہم آگے اپنے گاہکوں کو فراہم کرتے ہیں۔‘‘
وہ بتاتے ہیں کہ ہر گاہک کی جانب سے سالانہ بیس یورو کی رقم کمبوڈیا میں مختلف خاندانوں کو بھیجی جاتی ہے۔ وہاں اس رقم کی مدد سے پانی کے زیر زمین ذخائر تعمیر کیے جا سکتے ہیں۔ بجلی کے بلز کی مَد میں وصول کی جانے والی رقوم کا ایک حصہ ماحول دوست بجلی گھروں کی تعمیر پر خرچ کیا جاتا ہے۔
ایسے نوجوان آجرین اپنا کام شروع کرنے کے لیے زیادہ تر پیسہ اپنے گھر والوں یا دوستوں سے لیتے ہیں کیونکہ بینک پیسہ دینے سے پہلے ضمانتیں طلب کرتے ہیں، جو کہ اُن کے پاس نہیں ہوتیں۔
اگرچہ اس کمپنی کو ابتدائی طور پر زیادہ کامیابی نہیں مل رہی تاہم اسے چلانے والے نوجوان اس دوران حاصل ہونے والے تجربات کو ہی قیمتی خیال کرتے ہوئے مستقل مزاجی کے ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کمپنی کے ایک نئے گاہک نے ڈوئچے ویلے سے باتیں کرتے ہوئے بتایا:’’میری بہن نے مجھے اس کمپنی پولار اشٹیرن کے بارے میں بتایا تھا، مَیں اس کی وَیب سائٹ پر گیا۔ مجھے اِن کا لے آؤٹ اور پورا انٹرنیٹ پیج ہی بہت اچھا لگا۔‘‘
اس کمپنی کے زیادہ تر گاہک نوجوان ہیں، جو انٹرنیٹ پر ریسرچ کرتے ہیں اور قیمتوں کا موازنہ کرتے ہیں۔ اس گاہک کا کہنا تھا کہ اُسے یہ بجلی ایک دوسرے بڑے ادارے کی بجلی سے سالانہ صرف تیس سینٹ مہنگی لگی اور یوں وہ اِس کا گاہک بن گیا۔
صرف تیس سینٹ سالانہ مہنگی بجلی کے ساتھ Polarstern بلاشبہ دوسری بڑی کمپنیوں کے ساتھ مقابلہ بازی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ویسے بھی اُس کا ہدف وہ نوجوان نسل ہے، جو صرف بجلی کا بل ہی نہیں بلکہ کوئی بڑا مقصد بھی پیشِ نظر رکھتی ہے۔