تازہ ترین سرخیاں
 سائنس وٹیکنالوجی 
25 فروری 2011
وقت اشاعت: 11:21

کہکشاں سے پراسرار بلبلوں کا اخراج

امریکی ماہر فلکیات نے کہکشاں کے مرکز سے توانائی کے دو پراسرار بلبوں کے پھوٹنے کی نشاندہی کی ہے۔

مِلکی وے کہکشاں سے یہ وسیع بلبلے پچاس ہزار نوری سال تک پھیلے ہوئے ہیں۔

توانائی کے ان بلبوں کے اخراج کی وجوہات کے بارے میں ابھی معلوم نہیں ہو سکا ہے تاہم ماہر فلکیات کے مطابق ان بلبلوں میں توانائی کی ایک بڑی مقدار ہے اور ممکناً طور پر یہ توانائی کہکشاں کے مرکز میں واقع بلیک ہول سے خارج کی گئی ہو گی۔

ایک محقق کا کہنا ہے کہ توانائی کے اخراج کا ذریعہ جو کچھ بھی ہے لیکن اس نے آسٹرو فزکس کے حوالے سے متعدد گہرے سوالات کو جنم دیا ہے۔

کیمبرج، میسچوسٹ کے لیے ہاروڈ سمتھ سونین سینٹر فار آسٹروفزکس میں سائنسدان ڈوگ فینکبینئیر کا کہنا ہے کہ ’ ہم نے کہکشاں کے مرکز میں شمال سے جنوب تک دو گاما رے بلبلے پچیس ہزار نوری سال تک پھیلے ہوئے دیکھے ہیں۔‘

اسی ادارے نے سب سے پہلے ان بلبلوں کو دریافت کیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کہا کہ ’ ہم ابھی پوری طرح سے ان کے مقام اور ہیئت کے بارے میں سمجھ نہیں پائے ہیں، ہاروڈ سے تعلیم حاصل کرنے والے دو طالب علموں نے سب سے پہلے امریکی خلائی ادارے ناسا کی فرمی دوربین سے حاصل ہونے والے معلومات کی مدد سے ان بلبلوں کی نشاندہی کی تھی۔

اس دوربین نے سال دو ہزار آٹھ میں کام شروع کیا تھا اور فرمی انٹرنشیل کے نام سے شروع ہونے والے اس منصوبے میں انتہائی حساس اور ہائی ریزرلوشن گاما ریز کی نشاندہی کرنے والے آلات نصب ہیں۔

یہ دوربین تین گھنٹے میں پورے آسمان کے عکس بنا لیتی ہے۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.