25 فروری 2011
وقت اشاعت: 11:21
’خلائی سیاست کا خواب قریب تر‘
امریکی ریاست نیو میکسیکو میں دنیا کے سب سے پہلے تجارتی بنیادیوں پر چلائے جانے والے خلائی اڈے کے رن وے کے افتتاح کے ساتھ ہی خلائی سیاحت حقیقت سے مزید ایک قدم قریب ہو گئی ہے۔
نیو میکسیکو کے صحرا میں تعمیر ہونے والے خلائی اڈے کے رن وے کے افتتاح کے موقع پر ایک ہوائی جہاز نے برطانوی تاجر رچرڈ برانسن کے سرمایے سے تیار کردہ سپیس شپ ٹو نامی خلائی جہاز کے ساتھ فضائی مظاہرہ کیا۔
اس خلائی جہاز میں سفر کرنے والے مسافروں کو خلا کے دہانے اور پھر وہاں سے واپس لایا جائے گا۔
کلِک پہلے خلائی اڈے کی تعمیر شروع
برطانوی تاجر رچرڈ برانسن پہلا مسافر بردار خلائی پرواز اٹھارہ ماہ کے اندر اپنے پہلے سفر پر روانہ ہو سکے گی۔
انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ’ آج کا دن بہت ذاتی ہے کیونکہ ہمارا خواب مزید حقیقت بن گیا ہے۔‘
تقریباً تین کلومیٹر طویل رون وے کھلنے سے دو ہفتے پہلے سپیس شپ ٹو پہلی سولو فلائٹ کی چکی ہے۔
اس وقت تک تین سو کے قریب لوگ خلائی سفر کے لیے تیار ہو چکے ہیں۔ خلائی سفر کا کرایہ دو لاکھ ڈالر سے شروع ہو گا۔
اس سے پہلے گزشتہ سال جون میں خلائی اڈے کی تعمیر شروع ہوئی تھی۔
اس وقت نیو میکسیکو سپیس پورٹ اتھارٹی کے اہلکار سٹیو لینڈین کا کہنا ہے کہ ’مستقبل یہ ہی ہے اور ہم خلائی دنیا کے ایک نئے دور سے بہت دور نہیں ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اس خلائی پورٹ کا مقصد صرف پرائیویٹ خلا بازوں کو خلاء میں بھیجنا نہیں ہے اس کا مقصد بڑھتے ہوئے خرچے کو کم کرنا ہے، نئی دوائیاں، خلاء میں موجود شمشی توانائی اور خلاء میں موجود مختلف سائنسی معلومات اور سہولیات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔‘
اس پورٹ میں تین ہزار میٹر کا ایک رن وے بھی تعمیر کرایا جائے گا تاکہ وہاں دنیا کا بڑا سے بڑا طیارہ اتارا جا سکے۔