تازہ ترین سرخیاں
 سائنس وٹیکنالوجی 
25 فروری 2011
وقت اشاعت: 11:21

خلائی مشن کے لیے نجی کمپنیوں کی تیاری

امریکی صدر براک اوباما نے امریکی خلائی ایجنسی ناسا کو نجی لانچ سروسز کے ذریعے خلا بازوں کو مدار بھیجنے کی اجازت دے دی ہے۔

یہ تبدیلی صدر براک اوباما کے ناسا اتھارٹی 2010 کے ایکٹ پر دستخط کرنے کے ساتھ نافذالعمل ہو گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے کانگریس نے اس قانون کی توثیق کی تھی کہ ناسا خلائی سٹیشن سنہ 2020 تک چلائے گی اور اگلے سال ایک اضافی شٹل لانچ کرے گی۔

اس قانون کے تحت ایک اعشاریہ تین بلین ڈالر اگلے تین سال کے دوران تجارتی جہاز کے عملے کی ترقی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

اس رقم سے نجی کمپنیوں کو تیار کیا جائے گا جو راکٹ اور کیپسولز ڈیزائن اور تیار کرسکیں گے جن کے ذریعے خلا بازوں کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن لے جایا جائے گا۔

اس قانون نے باضابطہ طور پرسابق صدر جارج بش کے اقتدار میں کانسٹیلیشن پروگرام کے اختتام کی بھی منظوری دی ہے۔ اس پروگرام پر تقریباً نو بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔

اس پروگرام کی مد میں مختص کی گئی رقم اب ایک راکٹ کے نظام پر خرچ کیے جائیں گے جس کے ذریعے ایک خلائی جہاز کو مدار میں بھیجا جا سکے جو بین الاقوامی خلائی سٹیشن سے بھی آگے جائے۔

قانون دانوں کا کہنا ہے کہ اس راکٹ کے نظام کی تیاری کے لیے اگلے چھ سالوں میں ناسا کو گیارہ اعشاریہ پانچ بلین ڈالر دیے جائیں۔

تاہم اس پروگرام کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ سوچنا ضروری ہے کہ اگر بش کا ابتدا کردہ پروگرام نو بلین ڈالر خرچ کر کے کامیاب نہیں ہو سکا تو کیا گارنٹی ہے کہ نیا پروگرام جس پر ساڑھے گیارہ بلین ڈالر خرچ ہوں گے وہ کامیاب ہو گا۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.