8 اکتوبر 2012
وقت اشاعت: 13:45
نجی خلائی راکٹ مدار میں پہنچ گیا
امریکہ کی ایک نجی کمپنی نے اپنی نوعیت کا پہلا نجی کارگو راکٹ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی جانب روانہ کیا ہے۔
یہ راکٹ زمین کے گرد گردش کرنے والے خلائی سٹیشن میں موجود چھ سائنس دانوں کے لیے چار سو کلوگرام سامان لے جائے گا جس میں خوراک، کپڑے، اور تجربات کے لیے ساز و سامان شامل ہے۔
یہ کیلیفورنیا میں واقع سپیس ایکس نامی کمپنی کی بارہ پروازوں میں سے پہلی پرواز ہے جو وہ ناسا کے لیے انجام دے رہی ہے۔
امریکی خلائی ادارہ ناسا زمین سے قریب مداروں کے لیے نجی شعبے پر انحصار کر رہا ہے۔ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کو سامان فراہم کرنے کے لیے ناسا سیپس ایکس کو ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔
گذشتہ برس امریکہ کی طرف سے خلائی شٹل کو سبک دوش کرنے کے بعد ناسا کے پاس خلائی سٹیشن کو سامان کی ترسیل کی صلاحیت ختم ہو گئی تھی۔
مئی میں سپیس ایکس کے ڈریگن راکٹ نے کامیابی سے پرواز کی تھی۔اس پرواز میں ڈریگن وہ پہلا خلائی راکٹ بن گیا تھا جو کامیابی سے خلائی سٹیشن کے ساتھ منسلک ہونے کے بعد زمین پر بحفاظت لوٹ آیا۔
اوربیٹل نامی ایک اور نجی کمپنی اپنے راکٹ کا تجربہ کرے گی جو خلائی گاڑی ’سگنس‘ کو خلائی سٹیشن تک لے جائے گا۔ اگلے برس متوقع اس مشن کی تکمیل کے بعد اوربیٹل کے لیے ایک ارب نوے کروڑ ڈالر کے معاہدے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
ناسا انجامِ کار خلابازوں کی ترسیل کو بھی نجی کمپنیوں کے حوالے کرنا چاہتا ہے۔
سپیس ایکس اپنے ڈریگن راکٹ کے اندر لائف سپورٹ سسٹم کی تنصیب اور ضروری حفاظتی انتظامات مکمل کرنا چاہتی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ چند برسوں کے اندر اندر خلا بازوں کے لیے ’ٹیکسی‘ سروس شروع کرنے کے قابل ہو جائے گی۔
ناسا کا ارادہ ہے کہ سامان اور عملے کی ترسیل نجی کمپنیوں کے حوالے کر کے رقم بچائی جائے جسے بالآخر ایسے راکٹ سسٹم بنانے پر خرچ کیا جائے جو انسانوں کو زیادہ دشوار منزلوں تک پہنچا سکیں۔
ادارے کے سربراہ چارلز بولڈن نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ’ہم بین الاقوامی خلائی سٹیشن تک سامان کی ترسیل کو نجی شعبے کے سپرد کر کے وہ کام کرنا چاہتے ہیں جو ہم بہتر طریقے سے کر سکتے ہیں، یعنی نظامِ شمسی کے اندر دور تک تحقیق۔ ہمارے جلد شروع ہونے والے منصوبوں میں ایک سیارچے اور مریخ تک کے مشن شامل ہیں۔‘
اتوار کے روز ڈریگن چودہ سیکنڈ کی بے عیب پرواز کے بعد مدار کے اندر پہنچ گیا۔فالکن راکٹ نے ڈریگن کو زمین کے گرد ایک بیضوی مدار میں چھوڑ دیا جو زمین سے ایک سو ستانوے کلومیٹر سے تین سو اٹھائیس کلومیٹر دوری پر محیط ہے۔
سپیس ایکس کی صدر گوین شوٹ ویل نے کہا ’ڈریگن ایک خوبصورت مدار میں داخل کر دیا گیا ہے۔ اس کے شمسی پینل کھول دیے گئے ہیں اور اب یہ سٹیشن کی طرف رواں دواں ہے۔‘
خلائی سٹیشن تک پہنچنے کے لیے ڈریگن کو مزید اوپر اٹھنا ہو گا کیوں کہ سٹیشن اس وقت چار سو کلومیٹر کی بلندی پر گردش کر رہا ہے۔
توقع ہے کہ ڈریگن بدھ کے روز خلائی سٹیشن کے ساتھ منسلک ہو گا۔