29 مئی 2011
وقت اشاعت: 5:59
’پاکستان و ایران کا افغانستان میں اثر رسوخ مددگار بھی رہا اور نقصان دہ بھی‘
جنگ نیوز -
کراچی…وکی لیکس سے انکشافات کا سلسلہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ افغان صدر حامد کرزئی کے انتہائی اہم مشیر داوٴد زئی کہتے ہیں کہ پاکستان سمیت ایران کا افغانستان میں اثر و رسوخ مددگار بھی رہا اور نقصان دہ بھی۔ اس وقت پاکستان اور ایران سمیت سعودی عرب بھی افغانستان میں اپنے من پسند طالبان گروپس کی مدد میں مصروف ہے۔ تین فروری دو ہزار دس کو کابل میں نائب امریکی سفیر Ricciardoneنے ایک دن پہلے داوٴد زئی سے ملاقات کی تفصیل واشنگٹن کو بھیجی۔ مراسلے کے مطابق صدر حامد کرزئی کے انتہائی قریبی مشیر داوٴد زئی کا کہنا تھا کہ سویت حملے کے دوران بھی ایران اور پاکستان نے اپنے من پسند مجاہدین کی مدد کی اور حالیہ افغان جنگ کے دوران ان دونوں ممالک کے علاوہ سعودی عرب بھی مغربی طاقتوں کیخلاف سنی طالبان گروپس کی مدد کررہا ہے۔ ایران کے حوالے سے داوٴد زئی نے کہا کہ پاکستان کیطرح ایران کا افغانستان میں اثر و رسوخ نقصان دہ بھی ہے اور سازگار بھی۔ داوٴد زئی کا کہنا تھا کہ موجودہ جنگ کے دوران ایران کی حمایت کسی کام نہیں آرہی کیونکہ وہ جن طالبان کی مدد کرتے تھے ان کا ملا عمر سے تعلق نہیں۔ افغان صدر کے مشیر نے دعویٰ کیا کہ افغان نوجوان ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی یا قانونی طور پر ایران جاتے ہیں جہاں انھیں تربیت دیکر اتحادی افواج سے لڑنے کیلئے واپس افغانستان بھیجا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ داوٴد زئی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایران افغان یونیورسٹی کے طلباء اور گریجویٹس کو ریکروٹ کرتا ہے جبکہ ایرانی اکاوٴنٹ میں ایک لاکھ امریکی ڈالر جمع کرانے پر افغان باشندوں کو تین سال کا ویزا دینے کی بھی پیشکش کررکھی ہے۔