29 مئی 2011
وقت اشاعت: 5:59
پاکستان اس دہائی کے آخر تک دنیا کی چوتھی بڑی جوہری طاقت بن جائیگا
جنگ نیوز -
نیو یارک…فارن ڈیسک…پاکستان اس دہائی کے آخر تک دنیا کی چوتھی بڑی جوہری طاقت بن جائے گا۔پاکستان نیوکلیئر وارہیڈز لے جانے کے لیے کروز اور دیگر میزائلوں کے ساتھ ساتھ آبدوزوں کے بھی تجربات کرچکا ہے۔ پاکستان جوہری جنگ میں حملہ کرنے اور کامیابی کی صلاحیت کا حامل ہے۔ پاکستان این پی ٹی کا رکن نہیں اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے کردار پاکستان کے جوہری پروگرام میں محدود ہے۔ خوشاب کے مقام پر موجود تین ری ایکٹر کے لیے سالانہ40ٹن سے زیادہ یورینیم درکار ہے۔ امریکی سائٹThe Huffington Post میں ایک مضمون میں کہا گیا کہ دنیا کی پانچ بڑی جوہری طاقتوں نے نئے ہتھیاروں کے لیے جوہری مواد(fissile) کی پیداوار کومعطل کردیاہے اور اپنے جوہری ہتھیاروں میں کمی کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔ پاکستان مسلسل ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔پلوٹونیم پیدا کرنے اور یورینیم کی افزودگی کی پیداوار ی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے اور ایٹمی وارہیڈز کے لیے نئے میزائل بنا رہا ہے۔ مضمون میں شر انگیزی کرتے ہوئے لکھا گیا کہ پاکستان کے جوہری خطرات تین گن زیادہ ہیں۔اس کے عدم پھیلاوٴ کا ریکارڈ خراب ہے ۔ حساس جوہری مواد کی حفاظت کے بارے میں خدشات ہیں ۔ وہاں اس کے جوہری ہتھیاروں کو چلانے کے لیے سست روی کا کوئی اشارہ نہیں۔ دنیا کو ان تینوں تمام ممکنہ خدشات سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے سابق اسلحہ انسپکٹر ڈیوڈ البرائیٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان خوشاب میں چوتھے پلوٹونیم ری ایکٹر کی تعمیر کر رہا ہے۔ پلوٹونیم علیحدہ کی صلاحیتوں کو وسعت کسی اور جگہ دی جا رہی ہے۔ایک اور امریکی تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کے پاس 70 سے 90 جوہری وارہیڈز ہیں۔ جو اس کے حریف بھارت سے بھی زیادہ ہیں۔.پاکستان اس دہائی کے آخر تک دنیا کی چوتھی سب سے بڑاجوہری ہتھیار رکھنے والا ملک بن جائے گا۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان second strike capability کے قریب ہے اس صلاحیت کا مالک ملک حملہ کرنے والے ملک کو بھر پور جواب دینے کے صلاحیت رکھتا ہے اور ایٹمی جنگ کی صورت میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔پاکستان نیوکلیئر وارہیڈز لے جانے کے لیے کروز اور دیگر میزائلوں کے ساتھ ساتھ آبدوزوں کے بھی تجربات کرچکا ہے۔شمالی کوریا اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ میزائل اور یورینیم کی افزودگی ٹیکنالوجی کے معاملات میں پارٹنرشپ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان این پی ٹی کا رکن نہیں اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے کردار پاکستان کے جوہری پروگرام میں محدود ہے۔ خوشاب کے مقام پر موجود تین ری ایکٹر کے لیے سالانہ40ٹن سے زیادہ یورینیم درکار ہے۔