5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:43
کشمیری حریت پسندوں کو مذاکرات کی پیشکش محض دھوکا ہے،علی رضا سید
جنگ نیوز -
پیرس…رضا چوہدری/نمائندہ جنگ…بھارت کی جانب سے کشمیرکے حریت پسندوں کو مذاکرات کی پیشکش ایک دھوکا ہے اور اس کامقصد دنیاکی توجہ وادی کشمیرمیں بھارتی ظلم وستم سے ہٹاناہے?یہ بات کشمیرکونسل ای یوکے چیئرمین اور انٹرنیشنل کونسل فار ہیومن ڈی ولپمنٹ ”آئی سی ایچ ڈی “کے سربراہ علی رضاسید نے جمعے کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی?انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے اپنے حالیہ دورہ کشمیرکے دوران کشمیری حریت پسندوں کو مذاکرات کی پیشکش کرکے دنیاکی توجہ وادی میں بھارتی مظالم سے ہٹانے کی کوشش کی ہے، جبکہ حقیقت میں بھارت کبھی بھی مذاکرات اورمسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل میں سنجیدہ نہیں رہا? انھوں نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیرکاپرامن حل چاہتے ہیں اور یہ سہہ فریقی مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے? کشمیری مسئلہ کشمیرکے بنیادی فریق ہیں اور پاک بھارت مذاکرات میں ان کی شمولیت مسئلے کے منصفانہ اور پرامن حل میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے? یہ ہی تین فریق مسئلے کاقابل عمل اور قابل قبول حل نکال سکتے ہیں?بھارتی وزیراعظم کی طرف سے کشمیری حریت پسندوں کو مذاکرات کی پیشکش اور نام ونہاد مالی پیکج کے اعلان کے بارے میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ بھارت کشمیریوں کی سیاسی قیادت سے بات کیوں نہیں کرتا?پاکستان کے ساتھ خوش گوارتعلقات کی بھارتی خواہش کے بارے میں علی رضاسید نے کہاکہ ہم پاکستا ن اور بھارت کے مابین پرامن تعلقات کے حامی ہیں لیکن یہ تعلقات اس وقت ہی پائیدارہوسکتے ہیں، جب کشمیرکا مسئلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوجائے گا? بھارت ہمیشہ مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کوموخر کرنے میں ملوث رہاہے?اب بھی اس نے حریت پسندوں کو مذاکرات اور نام نہاد مالی پیکج کی آفر دے کر زبانی جمع خرچ کرنے کی کوشش کی ہے،جبکہ عملی میدان میں دیکھاجائے تو بھارتی فوج آئے دن کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہتی ہے اور ہزاروں کی تعدادمیں نوجوانوں کو ماورائے عدالت واقعات میں شہید کر دیا گیا ہے?وادی کشمیرمیں کالے قوانین نافذ ہیں اور بہت سے کشمیری تحریک آزادی کی پاداش میں جیل میں ہیں?بھارت اگر مسئلہ کشمیرکے پرامن حل میں سنجیدہ ہے تو وہ وادی کشمیرسے اپنی فوجیں واپس بلائے ، حریت پسند رہنماؤں اور کارکنوں کو رہاکرے اور کالے قوانین ختم کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث فوجیوں کو قرار واقعی سزادے?