24 جولائی 2011
وقت اشاعت: 18:50
ریلوے کی حالت ابتری سے دوچار
آج نیوز - ٹرینوں کا دیر سے ہی صحیح مگر باحفاظت منزل پر پہنچنا کسی معجزے سے کم نہیں، پرزے نہ ہونے کے باعث ٹرینوں کے انجن مرمت سے محروم ہیں جبکہ بچے کچے پرزے نٹ بولٹ کے بجائے رسیوں اور تاروں سے باندھے گئے ہیں۔یہ کینٹ اسٹیشن کراچی کا لوکو شیڈ ورکشاپ ہے اور ورکشاپ انجنوں کے قبرستان کا منظر پیش کررہا ہے۔ ایک نہیں درجنون انجن یہاں ناکارہ کھڑے ہیں اور جو انجن چلنے کے قابل ہیں وہ بھی اس حال میں ہیں کہ انجن چھ کے بجائے دو موٹروں سے چلتے ہیں اور پھر راستے میں دم توڑ جاتے ہیں، ایسے میں ٹرینین وقت پر پہنچیں تو کیسے۔
لوکو شیڈ ورکشاپ بہت ہی قدیم ورکشاپ ہے اور اس میں انگریزوں کے دور کے انجنوں کی دیکھ بھال کا کام کیا جاتا ہے۔ آج درجنوں انجن یہاں مرمت کے منتظرر ہیں مگر مرمت کیسے ہو، اگر ناکارہ اور خراب پرزوں کی تبدیلی کے لئے فاضل پرزہجات ہی دستیاب نہ ہوں۔
ریلوے ورکشاپ میں اگر کوئی چیز دستیاب ہے تو وہ تیل ہے اور تو اور چلتے پھرتے انجن بھی روانی سے تیل پھینکتے نظر آتے ہیں۔ پٹریوں کی حالت بھی ناگفتہ ہے کہیں دو کی جگہ ایک نٹ بولٹ تو کہیں ایک بھی خستہ حال میں نظر آتا ہے۔ ٹرینیں ایسے میں دیر سویر سے ہی صحیح مگر منزل مقصود تک پہنچ جائیں تو اسے معجزہ ہی سمجھیئے کیونکہ ریلوے کی حالت تو ایسی نظر آتی ہے جیسے آئی سی یو میں دم توڑتا مریض، اگر فوری طور پر اس جانب توجہ نہ دی گئی ریلوے کی پٹریاں ویران اور ریلوے نام کی چیزہی نظر ہی نہ آئے گی۔