روزوں کے مسائل 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 14:18

روزے کے بارے میں ضعیف اور موضوع احادیث

”رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ جنت کے نگران فرشتہ”رضوان“ کو پکارتا ہے تو وہ کہتا ہے(یا اللہ!) میں حاضر ہوں، اللہ تعالیٰ اسے جنت کھولنے کا حکم دیتے ہیں اور جہنم کے نگران فرشہ”مالک“ کو جہنم بند کرنے کا حکم دیتے ہیں۔“

وضاحت: یہ حدیث موضوع(گھڑی ہوئی) ہے۔


”رمضان کا چاند طلوع ہونے پر نبی اکرمﷺ نے فرمایا”اگر بندے رمضان کی فضیلت جان لیں تو سارا سال رمضان رہنے کی خواہش کرنے لگیں۔“

وضاحت: یہ حدیث موضوع ہے۔


”رمضان کی پہلی راتوں میں اللہ تعالیٰ روزہ دار لوگوں پر نظر فرماتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے میں پر نظر فرماتا ہے تو اسے عذاب نہیں کرتا۔“

وضاحت: یہ حدیث موضوع ہے۔


”اللہ تعالی رمضان کی پہلی صبح ہی تمام مسلمانوں کو بخش دیتا ہے۔“

وضاحت: اس کی سند میں ایک راوی کذاب ہے۔


”رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ روزانہ افطار کرنے کے وقت دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں“

وضاحت: یہ حدیث موضوع(من گھڑت) ہے۔


”روزہ رکھو، صحت مند رہو۔“

وضاحت: یہ حدیث موضوع(من گھڑت) ہے۔


”ہر چیز کی زکوة ہے اور جسم کی زکوة روزہ ہے۔“

وضاحت: یہ حدیث ضعیف ہے۔


”تین آدمیوں سے کھانے پینے کی نعمتوں کا سوال نہیں ہوگا۔
۱: افطار کرنے والا۔
۲: سحری کھانے والا۔
۳: میزبان۔
تین آدمیوں سے بد اخلاقی کا حساب نہیں لیا جائے گا۔
۱: مریض۔
۲ روزہ دار۔
۳ عادل حکمران۔

وضاحت: اس حدیث کی ایک سند میں ایک راوی حدیثیں گھڑا کرتا تھا۔


”جس نے رزق حلال سے روزہ افطار کروایا اس کے لئے فرشتے رحمت کی دعائیں کرتے ہیں۔“
وضاحت: یہ حدیث بے بنیاد ہے۔

”اللہ تعالیٰ کراماََ کاتبین کو حکم دیتے ہیں کہ میرے روزہ دار بندوں کے عصر کے بعد کے گناہ نہ لکھے جائیں۔“

وضاحت: اس حدیث کی سند میں ایک راوی ناقابل اعتماد ہے۔

” جس نے رزق حلال کی کھجوروں سے روزہ افطار کیا اس کی نمازوں میں چارسو نمازوں کا اضافہ کیا جائے گا۔“

وضاحت: اس حدیث کی سند میں ایک راوی حدیثیں گھڑا کرتا تھا۔“


”پانچ چیزیں روزہ اور وضو توڑ دیتی ہیں۔
۱: جھوٹ۔
۲ غیبت۔
۳:چغلی۔
۴: شہوت کی نظر۔
۵: جھوٹی قسم۔

وضاحت: اس حدیث کی سند میں ایک راوی کذاب ہے۔


”جس نے رمضان کا ایک روزہ ترک کیا وہ ایک اونٹ کی قربانی دے، جو قربانی نہ دے سکے وہ تین صاع(75 کلوگرام) کھجوریں مسکینوں میں تقسیم کرے۔“

وضاحت: اس حدیث میں ایک راوی کذاب ہے۔


”جس نے رمضان کا ایک روزہ بلا عذر ترک کیا وہ اس کے بدلے میں تیس روزے رکھے، جس نے دو روزے چھوڑے وہ ساٹھ روزے رکھے اور جس نے تین روزے چھوڑے وہ نوے دن کے روزے رکھے۔“

وضاحت :یہ حدیث بے ثبوت ہے۔


”ایام بیض(چاند کی13/14/15 تاریخ کے دن) کے روزے رکھے پہلے دن کی روزہ کا ثواب تین ہزار سال کے برابر ہے۔ دوسرے دن کا ثواب دس ہزار سال کے برابر ہے اور تیسرے دن کا ثواب بیس ہزار سال کے برابر ہے۔“

وضاحت: اس حدیث کی سند میں ایک راوی حدیثیں گھڑا کرتا تھا۔


”رجب اللہ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے جس نے رجب کے روزے رکھے اس کے لئے دس گنا اجر ہے اور ایک گنا کا وزن دنیا کے ایک پہاڑ کے برابر ہے۔“

نوٹ: مندرجہ بالا تمام موضوع احادیث امام شوکانی رحمہ اللہ کی کتاب”الفوائد المجموعہ فی الاحادیث“ سے نقل کی گئی ہیں ۔ مزید تفصیل کے لئے مذکورہ بالا کتاب دیکھی جاسکتی ہے۔

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
قربانی کے مسائلآپ پہلے مضمون پر ہیں
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.