قوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پیر کو دنیا کی مجموعی آبادی سات ارب ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ کے مطابق صرف پچاس سال کے دوران دنیا کی آبادی میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔
اس سے پہلے سنہ انیس سو ننانوے میں اقوام متحدہ نے بوسنیا میں پیدا ہونے والے بچی پر اعلان کیا تھا کہ دنیا کی کل آبادی چھ ارب کے ہندسے کو چھو گئی ہے۔
تاہم اس مرتبہ کسی بچے کا انتخاب نہیں کیا جائے گا اور لوگوں سے کہا جائے گا کہ وہ گنجان آباد دنیا کے خطرے پر دھیان دیں۔
مغرب میں دوسری عالمی جنگ کے بعد بچوں کی پیدائش میں اضافے کے بعد آبادی میں غیر معمولی اضافہ شروع ہوا تھا اور اب یہ رجحان ترقی پذیر ممالک میں ہے جہاں پر خواتین کو تعلیم یا خاندان کو محدود رکھنے کی تعلیم تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ دنیا کی مجموعی آبادی اس صدی کے آخر تک دگنی سے زیادہ ہو جائے گی۔
دنیا کی آبادی میں اس تیز رفتار اضافے کی وجہ سے زمینی وسائل شدید دباؤ کا شکار ہو جانے کا خطرہ ہے جس سے غربت اور بھوک بڑھے گی۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کی آبادی میں ہر سال آٹھ کروڑ انسانوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔
تازہ اعداد و شمار نے بہت سے ماہرین کو حیران کر دیا ہے کیونکہ دنیا کی آبادی میں اضافہ ان کی توقعات سے کہیں زیادہ رفتار سے ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے پرانے اندازوں کے مطابق دنیا کی آبادی اکیسویں صدی کے اختتام تک دس ارب تک پہنچنے کی توقع تھی۔
چیئرمین آف پاپولیشن میٹرز راجر مارٹن کا جو دنیا کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے متحرک ہیں کہنا ہے کہ دنیا تباہی کے ایک نئے حصے میں داخل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا ’ہماری دنیا ایک خطرناک طوفان کی طرف بڑھ رہی ہے جس میں آبادی میں تیز رفتار اضافہ، ماحولیاتی تبدیلی اور تیل کی پیدوار اپنے انتہائی درجے پر پہنچ کر کم ہونا شروع ہو گی۔‘
انیس سو ساٹھ سے اب تک دنیا کی آبادی دگنی ہو گئی ہے جس کی بڑی وجہ ایشیاء، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں پیدائش کی شرح میں اضافہ اور بچوں کے لیے اچھی اور بہتر ادوایات کی دستیابی ہے جس سے بچوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
آج دنیا کی آبادی سات ارب ہو جائے گی
Posted on Oct 31, 2011
سماجی رابطہ