روشنی سے تیز رفتار ذرے کی دریافت کا اعلان کرکے طبیعات کی دنیا میں ہلچل پیدا کردینے والے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ وہ اس نتیجے کی پختہ تصدیق کے لیے اپنا تجربہ دہرا رہے ہیں۔
فرانس کے نیشنل انسٹیٹیوٹ فار نیوکلیئر فزکس اینڈ پارٹیکل فزکس IN2P3 کے نائب سربراہ سٹاوروز کیٹسنواز Stavros Katsanevas نے جمعہ 28 اکتوبر کو بتایا کہ نئے تجربے کو شروع ہوئے دو تین روز ہو چکے ہیں۔ اس تجربے کو اوپرا ایکسپیریمنٹ کا نام دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیٹسنواز کا کہنا تھا: ’’ ہم نے جو نتائج اخذ کیے ان پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ شاید شماریاتی غلطی کا نتیجہ ہیں۔ یہ تجربہ دوہرانے سے ہمیں ان سوالوں کا جواب مل جائے گا۔‘‘
معروف سائنسدان آئن سٹائن کی تھیوری کے مطابق کائنات کی تیز رفتار ترین چیز روشنی ہے جو ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ تاہم رواں برس 23 ستمبر کو یورپی سائنسدانوں کی ٹیم کی طرف سے اس اعلان نے کہ انہوں نے ایک ایسا سب اٹامک ذرہ نیوٹرینو دریافت کیا ہے جو روشنی کی رفتار سے بھی تیز سفر کرتا ہے، ماہرین طبیعات کو حیران کر دیا تھا۔ اس ٹیم کی مطابق اس ذرے کی رفتار روشنی کے مقابلے میں 3.75 میل فی سیکنڈ زائد ہے۔
نیوٹرینوز کی یہ رفتار سوئٹزرلینڈ میں واقع یورپی سینٹر برائے نیوکلیئر ریسرچ (CERN) اور اٹلی میں موجود ایک لیبارٹری کے درمیان 732 کلومیٹر طویل راستے میں ماپی گئی۔
یورپی سینٹر فار نیوکلیئر ریسرچ یعنی سیرن اور اطالوی گران ساسو لیبارٹری کے ماہرین نے اوپرا ایکسپیریمنٹ سے حاصل شدہ نتائج کی چھ ماہ تک چھان بین کے بعد ستمبر میں اپنی دریافت کا اعلان کیا تھا۔
ان سائنسدانوں کے مطابق وہ خود بھی ان نتائج پر سخت تذبذب کا شکار ہوگئے تھے اور انہوں نے دیگر ماہرین کو بھی اپنے نتائج کی تصدیق کے لیے کہا تھا۔ یہ نتائج ابھی تک سائنسی تحقیقی جریدوں میں شائع نہیں کیے گئے۔
اس اعلان کے بعد سے فزکس کے شعبے میں ایک اوپن ایکسس آن لائن ریویو ویب سائٹ پر بڑی تعداد میں تحقیقی مقالے پیش کیے گئے ہیں۔ ان مقالوں میں سے بعض میں کہا گیا ہے کہ یورپی سائنسدانوں کے نتائج تکنیکی غلطی کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔ ان میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر پیمائش میں ایک منٹ کی غلطی بھی واقع ہوجائے تو نیوٹرینوز کی رفتار روشنی سے تیز ہونے کا نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے۔
سٹاوروز کیٹسنواز کے بقول CERN چھ نومبر تک پروٹونز کی ایک خصوصی بیم مختص کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تجربے کی تصدیق کے لیے اس مرتبہ رفتار کی پیمائش کے لیے مختلف تکنیک استعمال کی جائے گی۔ کیٹسنواز کے بقول اگر یہ حکمت عملی کامیاب رہی تو پھر اسے اگلے برس یعنی 2012ء اپریل میں ایک زیادہ بڑے اور بہت اہم تجربے میں استعمال کیا جائے گا۔
روشنی سے تیز رفتار ذرے کی دریافت سے متعلق دوبارہ تجربہ
Posted on Oct 29, 2011
سماجی رابطہ