امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع اہم امریکی جوہری تجریہ گاہ لوس الاموس میں گزشتہ برس نیٹ ورکنگ کے لیے ایسے سوئچوں کا استعمال کیا گیا، جو چین میں بنائے گئے تھے۔ یہ سوئچ چین کی H3C Technologies Co کے بنائے ہوئے تھے۔ یہ کمپنی چینی صوبے زی جیانگ کے صدر مقام ہانگ ژو میں واقع ہے۔ چینی کمپنی ایک دوسری چینی ادارہ ہُوواوی (Huawei) اور امریکی فرم 3Com Corp کے لیے نیٹ ورکنگ سوئچ تیار کر رہی تھی۔ لوس الاموس لیبارٹری نے ان سوئچوں کو ہٹانے کے حوالے سے ایک خط پانچ نومبر سن 2012 کو جاری کیا تھا۔
امریکی جوہری تجربہ گاہ میں چینی ساختہ سوئچوں کی موجودگی کی اطلاع کے بعد سکیورٹی ایشو کے علاوہ خریداری کے عمل پر بھی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ امریکی حکومت اور کانگریس کی جانب سے چینی ٹیلی کمیونیکشن ادارے ہُوواوی کےبارے میں خدشات بھی سامنے آئے ہیں۔ ان خدشات کا تعلق ہُوواوی کمپنی کے چینی فوج اور حکومت کے ساتھ روابط کی بابت ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ چینی فرم ہُوواوی دنیا میں ٹیلی کمیونیکشن سیکٹر کے لیے آلات تیار کرنے والی دوسری بڑی کمپنی ہے۔ ہُوواوی نے امریکی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے کاروبار پر چینی فوج کا کوئی اثر نہیں ہے۔
نیٹ ورکنگ سوئچ کسی بھی کمپیوٹر میں ڈیٹا کی ترسیل میں معاونت کرتے ہیں۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ لوس الاموس کی لیبارٹری میں چینی ساختہ کتنے سوچ نصب کیے گئے تھے۔ یہ بھی ابھی پردے میں ہے کہ کب اور کیسے ان کی خریداری عمل میں لائی گئی تھی۔ اسی طرح لیبارٹری کی جانب سے یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ اب ان سوئچوں کو تبدیل کر دیا گیا ہے یا نہیں۔ لیبارٹری کی جانب سے اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا کہ کیا یہ سوئچ سکیورٹی رسک تھے یا نہیں۔ لوس الاموس لیبارٹری نے یہ معاملہ امریکی محکمہٴ توانائی کے ادارے نیشنل نیوکلیئر سکیورٹی ایڈمنسٹریشن (NNSA) کو انکوائری کے لیے روانہ کر دیا ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کو لوس الاموس کے پانچ نومبر سن 2012 کے لکھے خط تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔ ایجنسی کے مطابق یہ خط لیبارٹری کے قائم مقام چیف انفارمیشن افسر کی جانب سے نیشنل نیوکلیئر سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے شعبہء سیف گارڈ اور سکیورٹی کے نائب مینیجر کو لکھا گیا۔ اس خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ ماہرین کا ایک گروپ ابتدائی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس تفتیشی گروپ میں ماہرین کے ہمراہ کاؤنٹر انٹیلیجنس گروپ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ لوس الاموس کی انتظامیہ نے چینی سوئچوں کی تنصیب کے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے محکمہٴ توانائی کو کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی باقاعدہ چھان بین کرے۔ واضح رہے کہ لوس الاموس کی لیبارٹری میں دنیا کا پہلا ایٹم بم بنایا گیا تھا۔
اہم امریکی جوہری تجربہ گاہ میں نصب چینی ساخت کے سوئچ تبدیل
Posted on Jan 09, 2013
سماجی رابطہ