ایک نئی میڈیکل ریسرچ کے نتائج کے مطابق ہر ہفتے چند گھنٹے پیدل چلنا خواتین میں کسی دماغی شریان کے پھٹنے یا دماغ میں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کے واقعات میں کمی کا سبب بنتا ہے۔
ہسپانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین جو اوسطاﹰ ہر ہفتے کم از کم تین گھنٹے پیدل چلتی ہیں، ان میں کسی سٹروک کا شکار ہو جانے کا امکان اُن خواتین کے مقابلے میں واضح طور پر کم ہوتا ہے جو یا تو بہت کم پیدل چلتی ہیں یا پھر بالکل نہیں۔
اس نئی تحقیق کے نتائج اس طبی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئے ہیں جس کا نام Stroke ہے۔ ان نتائج سے اُن شواہد کو تقویت ملی ہے کہ خاص قسم کی جسمانی ورزشوں اور مخصوص بیماریوں کے خطرات کے درمیان ایک خاص ربط پایا جاتا ہے۔ ماضی میں بھی کئی مطالعے یہ ثابت کر چکے ہیں کہ جسمانی سرگرمیوں سے دماغی سٹروک کے خطرات میں کمی آ جاتی ہے۔ خاص طور پر ایسے سٹروک جن میں یا تو دماغ کی شریانوں کی اندرونی دیواروں پر انہیں تنگ کر دینے والے مادے جمع ہو جاتے ہیں یا پھر وہ سٹروک جو دماغ میں کوئی شریان پھٹنے سے ہوتے ہیں۔
اس ریسرچ پروجیکٹ کے سربراہ اسپین میں مُرچِیا کے علاقائی محکمہء صحت کے محقق خوسے ماریا ہورٹا تھے۔ Stroke نامی ریسرچ میگزین میں شائع ہونے والے مضمون کے مرکزی مصنف بھی وہی ہیں۔ وہ کہتے ہیں،'اس ریسرچ سے عام لوگوں کو ملنے والا پیغام وہی ہے جو پہلے بھی تھا، یعنی اعتدال پسندی سے کسی جسمانی تفریحی سرگرمی میں باقاعدگی سے حصہ لینا صحت مند رہنے میں مدد دیتا ہے‘۔
خوسے ماریا ہورٹا کے بقول وہ خواتین جو ہر ہفتے مجموعی طور پر 210 منٹ یا اس سے زیادہ دیر کے لیے تیز تیز پیدل چلتی ہیں، ان میں سٹروک کا شکار ہو جانے کا خطرہ ایسی خواتین کے مقابلے میں کم ہوتا ہے، جو کم از کم اتنا پیدل نہیں چلتیں۔ اس ریسرچ کی دلچسپ بات یہ ہے کہ پیدل چلنے والی خواتین میں سٹروک کا امکان ان خواتین کے مقابلے میں بھی کم رہتا ہے، جو یا تو سائیکل چلاتی ہیں یا سخت محنت والی ورزش کرتی ہیں، لیکن اتنے تھوڑے وقت کے لیے کہ اس کا دورانیہ ہر ہفتے ساڑھے تین یا چار گھنٹے تک پیدل چلنے کے برابر نہیں ہوتا۔
اس جائزے کے دوران 33 ہزار مردوں اور خواتین سے ان کی جسمانی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔ پھر یہ پتہ کیا گیا کہ ان مردوں اور عورتوں میں جنسی بنیادوں پر فرق کے علاوہ طرز زندگی اور ورزش کی عادت کے حوالے سے کیا فرق پایا جاتا ہے۔
ان افراد سے متعلق پہلے یہ اعداد و شمار 90 کی دہائی کے وسط میں جمع کیے گئے تھے۔ پھر 12 سال بعد دوبارہ ایک سروے کیا گیا اور جو رائے دہندگان تب تک زندہ تھے، ان سے ان کی ہفتہ وار مصروفیات اور ممکنہ سٹروک سے متعلق تفصیلات جمع کی گئیں۔
پتہ یہ چلا کہ اس عرصے کے دوران ان مردوں اور خواتین میں سے 442 کو سٹروک کا سامنا کرنا پڑا۔ مردوں میں اس بیماری کی شرح میں اس وجہ سے کوئی فرق دیکھنے میں نہ آیا کہ کوئی مریض تھوڑا پیدل چلتا تھا یا زیادہ یا پھر وہ کوئی ورزش کرتا تھا یا نہیں۔
خواتین میں البتہ یہ فرق واضح طور پر محسوس کیا گیا کہ باقاعدگی اور تیز رفتاری سے پیدل چلنے والی خواتین میں سٹروک کے واقعات یا ان کے خطرات 43 فیصد کم ہو جاتے ہیں۔
اسپین میں اس مطالعے میں حصہ لینے والے اکثر خواتین و حضرات باقاعدگی سے خون کا عطیہ دیتے تھے اور خون عطیہ کرنے والے افراد عام طور پر صحت مند ہوتے ہیں یا صحت مند رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پیدل چلنا خواتین میں سٹروک کی شرح میں کمی کا باعث
Posted on Jan 08, 2013
سماجی رابطہ