امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں پیر کو امریکی کمپنی اپیل اور جنوبی کوریائی کمپنی سام سنگ کے درمیان پیٹنٹ کے حوالے سے ایک بڑے اور اہم مقدمے پر سماعت ہونے والی ہے۔
ٹیکنالوجی کے لیے معروف دونوں ہی کمپنیاں ایک دوسرے پر انٹیلیکچؤل پراپرٹی یعنی کاپی رائٹ کے قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں۔
اگر عدالت نے اس مقدمہ میں کسی ایک فریق کو قصوار پایا تو اس پر اربوں ڈالر کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے اور ایک بڑی رقم ایک کپمنی دوسرے کو ادا کرے گی۔
اپیل اور سام سنگ اپنے سمارٹ فون کے لیے معروف ہیں اور دنیا میں مجموعی طور پر دونوں کمپنیاں نصف بازار پر قابض ہیں۔ دونوں میں بنیادی تنازعہ سمارٹ فون کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے ہے۔
امریکی کمپنی ایپل اپنے فون یا آئی پیڈ کے بیشتر اجزاء سام سنگ سے ہی خریدتی ہے لیکن اس کے باوجود دونوں میں کراس لائسنسنگ پر معاہدہ نہیں ہو پایا ہے۔ عدالت نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے دونوں کمپنیوں کے مالکان کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنے کو بھی کہا تھا لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلا۔
تکنیکی کاپی رائٹ کی خلاف ورزی پر گزشتہ برس اپریل میں سب سے پہلے اپیل نے سام سنگ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اس کے بعد سام سنگ نے بھی اپیل کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
آئی فون بنانے والی کمپنی نے سام سنگ پر ڈھائی ارب ڈآلر کے ہرجانے کا دعوی دائر کیا ہے لیکن اگر جج کو یہ لگے کہ سام سنگ نے دانستہ طور پر انٹیلیکچؤل پراٹری قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو ہرجانے میں تین گنا کا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ کئی تجارتی معاہدوں کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ اسے کے ساتھ سات پیٹنٹ معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
لیکن جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ کا کہنا ہے کہ اپیل نے اس کی اصل لائسنس تجویز کو مسترد کر دیا تھا جس کے بعد دوبارہ نہ تو کوئی معاہدہ کیا اور نہ ہی اس نے اس کے لیے کوئی پیسہ ادا کیا۔
حالانکہ کمپنی نے اپنی عرضی میں یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اپیل اس کے لیے کتنی مقروض ہے۔ جبکہ ایپل کا کہنا ہے کہ سام سنگ بنیادی پیٹنٹ کے معاہدے کے لیے اس کے پروڈکٹ کے سیلز میں سے دو اعشاریہ چار فیصد کی رقم کا مطالبہ کر رہی ہے۔
کپمنی کے مطابق اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر آئی فون کی فروخت پر سام سنگ کو تقریباً ساڑھے چودہ ڈالر ادا کرنے پڑیں گے اور یہ قیمت تو تھری جی میں استعمال ہونے والی چپ کی قیمت سے بھی زیادہ ہے۔
ایپل کا موقف ہے کہ سام سنگ کو اس معاملے میں اصول و ضوابط کی پابندی کرنی چاہیے اور اپنے پروڈکٹ کے لیے اسے اپنی ذاتی اشیاء بنانی چاہیئیں۔ ’اسے نقل کرنا اور بڑے پیمانے پر قانون کی خلاف ورزی بند کرنی ہوگی‘۔'
لیکن سام سنگ کا کہنا ہے کہ اپیل کا اس طرح کا دعویٰ در اصل سمارٹ فون کی مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔ کپمنی کے مطابق ایپل اپنا نقصان پورا کرنے کے لیے ایسی کوششیں کر رہی ہے۔
اپیل نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ سام سنگ نے جو سمارٹ فون تیار کیے ہیں اس میں تقریبا وہی فیچر ہیں جو اپیل میں ہوتے ہیں اور اس سے کنفیوژن بھی پیدا ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں سام سنگ کا جو نیا ٹیبلٹ کمپیوٹر ’گلیکسی ٹیب 10‘ آیا ہے وہ واضح مثال ہے جسے لوگ یہ سمجھ کر زیادہ خرید رہے ہیں کہ جیسے انہوں نے آئی پیڈ حرید لیا ہو۔
ایپل اور سام سنگ کا پیٹنٹ تنازعہ اہم موڑ پر
Posted on Jul 31, 2012
سماجی رابطہ