نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ اسپرین کی ایک چھوٹی سی خوراک لینے سے کینسر سے ہلاکت کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی اور دیگر مراکز پر ہونے والی تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اسپرین کی ایک چھوٹی سی روزانہ خوراک کینسر سے ہلاک کی خطرے کو پانچ گنا کم کر دیتی ہے۔
لانسٹ میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس تحقیق کے سلسلے میں پچیس ہزار مریضوں کا مشاہدہ کیا گیا جن میں سے زیادہ تر کا تعلق برطانیہ سے تھا۔
ماہرین کے مطابق تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر کی مریضوں میں اسپرین سے ہونے والی فوائد اس سے پہنچنے والے نقصان سے کہیں زیادہ ہیں، جن میں خون بہنا سب سے زیادہ اہم ہے۔
یہ بات ڈاکٹروں کو پہلے سے معلوم ہے کہ اسپرین کے استعمال سے دل مریضوں کو دل کا دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ لیکن اب تک یہ کہا جاتا تھا کہ اگرچہ اس کے استعمال سے کچھ فائدہ ہوتا ہے لیکن اس سے معدہ اور بڑی آنت میں خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
لیکن حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اسپرین کی استعمال کے فوائد و نقصانات کا جائزہ لیتے ہوئے ماہرین کو کینسر کے خلاف اس کے مدافعتی اثرات کو نہیں نظر انداز کرنا چاہیے۔
جن مریضوں کو اسپرین کی روزانہ خوارک دی گئی ان میں ٹرائل پریڈ کے دوران کینسر سے ہلاکت کا خطرہ ایک چوتھائی کم ہو گیا جبکہ ایسے مریضوں کی کسی دیگر بیماری سے موت کے خطرے میں بھی دس فیصد کمی آئی۔
اسپرین کے فوائد پر تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ پیٹر روتھویل کا کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ ادھیڑ عمر افراد کو فوری طور پر اسپرین کھانا شروع کر دینی چاہیے لیکن کینسر کے بارے میں ہونے والی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ اس بات پر غور کرنا چاہیے۔
دیکھا گیا ہے کہ روزانہ پچھہتر گرام کی چھوٹی سی خوراک لینے سے بھی کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر پیٹر روتھویل کا کہنا ہے کہ عام طور پر ہزار میں سے ایک شخص کو اپنی زندگی میں اندرونی بلیڈنگ یا معدے اور بڑی آنت میں خون بہنے کی بیماری ہو سکتی ہے لیکن اسپرین کھانا سے یہ خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ادھیڑ عمر کے لوگوں میں پیٹ کے اندر خون بہنے کا خطرہ بہت کم ہے لیکن پچھہتر سال کے بعد یہ خطرہ ڈرامائی طور پر بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق عام افراد کو پینتالیس سے پچاس کے دوران اسپرین کا استعمال شروع کر دینا چاہتے اور اس کے استعمال کو پچیس سال تک جاری رکھنا چاہیے۔
اسپرین سے کینسر کا خطرہ کم
Posted on Feb 25, 2011
سماجی رابطہ