ناسا کے سائنسدانوں نے زندگی کی بقاء کے لئے ایک نیا عنصر دریافت کر لیا ہے۔ تحقیق کے دوران ناسا کے سائنسدانوں نے زمین پر بیکٹیریا کو آرسینک پر نشو نما پاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس نئی دریافت کے بعد زمین اور کائنات کے دوسرے حصوں پر بھی زندگی کے آثار کی امید کی جا سکتی ہے۔اس سے سائنسدانوں میںزندگی کی تلاش کے لئے امید کی ایک نئی کرن پیدا ہو گئی ہے۔تجربات کے دوران بیکٹیریا کونہ صرف نشوونما ملی بلکہ انکے ڈی این اے اور سیل ممبرین کے اندر فاسفورس کو آرسینک میں تبدیل ہوتے ہوئے پایا گیا۔ اب تک کی تحقیق میں یہی بات آ رہی تھی کہ زندگی کی بقاء کے لئے دنیا میں چھ عناصر ضروری ہیں جن میں کاربن، ہائیڈروجن، نائٹروجن، آکسیجن، فاسفورس اور سلفر شامل ہیں۔ اس نئی دریا فت کے بعد سائنسدانوں کے مشاہدے میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے لئے نئی راہیں متعین ہوئی ہیں۔ ناسا کے سائنسدان فیلیسا وولف سائمن نے بتایا کہ جرثومے کی آرسینک پر پرورش کے بعد یہ معلوم کرنا آسان ہو گیا ہے کہ دوسرے سیاروں پر زندگی کسطرح ممکن ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوںنے اس بیکٹیریا کو GFAJ-1 کا نام دیا ہے، جسکی پرورش انتہائی کیمیاوی اور زہریلی جگہ پر ممکن ہے۔انہوں نے تجربات کے دوران مختلف قسم کے جراثیم ایک بوتل میں ڈال کر اس میں زیادہ مقدار میں آرسینک اور تھوڑا سا فاسفورس شامل کیا اور اس عمل کو با ر بار دہرایا تو صرف وہی جراثیم زندہ رہے جو کہ ان حالات میں زندہ رہنے کے قابل تھے۔ مشاہدے میں یہ بات آئی کہ کچھ بیکٹیریا آرسینک کو اسطرح استعمال کرتے ہیں جس طرح انسان آکسیجن اور خوراک استعمال کرتے ہیں۔ سائنسدانوںنے کہا ہے کہ یہ نئے جراثیم نہیں ہیں بلکہ کبھی کسی نے ان کو محسوس ہی نہیں کیا تھا۔ بیکٹیریا آرسینک سونگھتاہے جو اس کے ڈی این اے، جسم کی پروٹین اور دوسرے حصوں میں شامل ہو تا ہے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی خیال کیا ہے کہ اسطرح کے بہت سے دوسرے عناصر بھی کائنات میں موجود ہو سکتے ہیں، جو مائیکرو بیالوجی کی دنیا کا ایک نیا رخ متعین کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے ۔
زندگی کی بقاء کیلئے نیا عنصر دریافت
Posted on Feb 25, 2011
سماجی رابطہ