صفائی ایک اچھی عادت ہے لیکن یہ بیماری کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے۔ صاف ستھرا رہنا بہت اچھی بات ہے۔ انفلوائنزا سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹر بار بار تاکید کرتے ہیں کہ مؤثر طریقے سے ہاتھ دھوئے جائیں۔ امریکا میں کی جانے والی ایک طبی تحقیق کے مطابق بغیر کسی سبب کے بار بار ہاتھ دھونا ایک ''ڈِس آرڈر'' یعنی بیماری ہے۔ جِس کا شکار سینکڑوں یا ہزاروں نہیں لاکھوں افراد ہیں اور جسے ڈس آرڈر
کمپلوسیو آبزور کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر کئی ایک ایسے افراد ہوتے ہیں جو جراثیم سے بے انتہا خوف زدہ ہوتے ہیں۔ اِس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بار بار ہاتھ دھوتے ہیں اور وہ بھی بڑی تفصیل سے، یعنی ایک ایک انگلی اور ایک ایک ناخن اور وہ بھی دِن میں درجنوں بار۔ اور اگر اْنھیں ایسا لگے کہ اْنھوں نے اپنے ہاتھ دھونے کے عمل میں معمولی سے کوتاہی کر دی ہے تو وہ پورے عمل کو نئے سرے سے شروع کرتے ہیں۔ عملی زندگی میں اگر کوئی شخص درجنوں بار ہاتھ دھونے پر ہر دفعہ پندرہ سے بیس منٹ صرف کرتا ہو تو اْس کی پوری زندگی تو ہاتھ دھونے میں ہی گزر جائے گی۔ ایک ماہر کے مطابق امریکہ میں ہر پچاس میں سے ایک شخص کسی نہ کسی نوعیت سے ڈس آرڈر کے رویے کا شکار ہے جِس میں دروازے بند کرنا، پھر یہ سوچنا کہ شاید صحیح طور پر بند نہیں ہوا، پھر دوبارہ کھول کر بند کرنا اور اِسی طرح بار بار ایسا کرنا، تالوں کو بار بار چیک کرنا، بار بار چیزوں کی گنتی کرنا یا پھر چیزوں کی خریداری کا ایسا جنون ہونا جِس سے کمرہ چھت تک بھر جائے۔ اِس بیماری کا علاج موجود ہے۔ اِس میں دواؤں کے علاوہ رویہ تبدیل کرنے کی تھیراپی بھی شامل ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مرض کا مجرب علاج موجود ہے۔
بار بار ہاتھ دھونا بیماری قرار
Posted on Sep 07, 2011
سماجی رابطہ