ٹیبلٹ کمپیوٹر مثلاﹰ آئی پیڈ کو ایک انقلابی تعلیمی آلہ قرار دیا جاتا ہے جو بچوں کی تعلیم و تربیت اور کے سیکھنے کے عمل کا ایک لازمی حصہ بنتا جا رہا ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق اس کے استعمال کے حوالے سے احتیاط برتنا ضروری ہے۔
بچوں کی تعلیم و تربیت سے متعلق ماہرین کے مطابق ضرورت سے زیادہ استعمال سے سیکھنے اور کردار سازی کے حوالے سے مسائل پیدا ہونے کے خدشات ہیں۔
’چلڈرنز ٹیکنالوجی ریویو‘ نامی شمارے کے مدیر وارَن بکلائیٹنر Warren Buckleitner کے بقول: ’’یہ ایک ایسا موضوع ہے جو گزشتہ دو سالوں کے دوران تیزی سے ابھر کر سامنے آیا ہے۔‘‘ بکلائیٹنر ’بے بی برینز اینڈ ویڈیو گیمز‘ یعنی چھوٹے بچوں کے اَذہان اور ویڈیو گیمز کے نام سے نیویارک میں منعقد ہونے والی ایک پینل ڈسکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
گزشتہ برس یعنی 2011ء کے اواخر میں برطانیہ اور امریکا کے 2200 والدین اور بچوں سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق تین سے آٹھ سال تک کی عمر کے 15 فیصد بچے آئی پیڈ استعمال کر چکے تھے۔ نو فیصد کے پاس اپنا آئی پیڈ تھا جبکہ 20 فیصد کے پاس اپنا آئی پوڈ تھا۔
’کِڈز انڈسٹریز‘ یعنی بچوں سے متعلق صنعت نامی مارکیٹنگ کمپنی کی طرف سے کرائے جانے والے اسی سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ 77 فیصد والدین کے خیال میں ٹیبلٹ کمپیوٹر کا استعمال ان کے بچوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اتنے ہی والدین کے خیال میں یہ آلات ان کے بچوں کی تخلیقی صلاحیت میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔
بعض محققین کی طرف سے ٹیبلٹ کمپیوٹرز کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے باعث بچوں میں ذہنی عوارض، جیسے 'Attention deficit disorder' یعنی توجہ میں کمی یا اور 'Autism' یعنی اپنے آپ میں گم رہنے وغیرہ کے لاحق ہونے کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، تاہم ماہرین کے خیال میں اس حوالے سے فیصلہ صادر کرنے میں جلد بازی سے کام نہیں لیا جانا چاہیے۔
بچوں کے لیے ٹیلی وژن پروگرام سیسم اسٹریٹ ورکشاپ سے وابستہ پروڈیوسر روزمیری ٹرگلیو Rosemarie Truglio کے بقول: ’’ٹیکنالوجی بعض چیزوں کی نشو و نما کا باعث بنتی ہے تو بعض چیزوں کے لیے خطرے کا... اس لیے اس میں اعتدال بلا شبہ اہم ہے۔‘‘
نیو امریکن فاؤنڈیشن سے منسلک ابتدائی تعلیم سے متعلق پیش بندی کی ڈائریکٹر لیزا گوئرنسی Lisa Guernsey نے اس ضرورت پر زور دیا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ الیکٹرانک ڈیوائسز کے استعمال کے حوالے سے بچوں پر ایک حد مقرر کریں۔ ان کے خیال میں والدین کو دیکھنا چاہیے کہ کیا بچے 30 منٹ تک اسکرین پر نظریں جمائے بغیر گفتگو پر اپنی توجہ بر قرار رکھ سکتے ہیں۔
سیسم اسٹریٹ سے وابستہ پروڈیوسر روزمیری ٹرگلیو نے اس بات پر زور دیا کہ محققین یہ بات ثابت کر چکے ہیں کہ الیکٹرانک مددگار کے ساتھ ساتھ بچوں اور بڑوں کے درمیان رابطہ بھی انتہائی اہم ہے، جو ضروری نہیں کہ محض تعلیم تک ہی محدود ہو۔
’پیدائش سے پہلے کے نو مہینے کیسے ہماری آئندہ زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں‘ نامی کتاب کی مصنفہ اینی مرفی پال Annie Murphy Paul کے بقول اس حوالے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے: ’’ آپ کا دماغ ہر وقت تبدیل ہوتا رہتا ہے، ہر اس وقت جب آپ کچھ نیا سیکھتے ہیں۔‘‘ تاہم وہ کہتی ہیں کہ وہ خود اپنے بچوں میں ان آلات کے استعمال کو ایک حد میں رکھنے کی قائل ہیں، اس کے علاوہ انہیں بہت چھوٹے بچوں پر ایسے آلات کی افادیت کے بارے میں بھی تحفظات ہیں۔
بچوں میں ٹیبلٹ کمپیوٹر کے استعمال پر تحفظات
Posted on Apr 03, 2012
سماجی رابطہ