یہ مچھلی اس قدر منفرد ہے کہ سائنسدانوں کو اس کا باقی بام مچھلیوں سے رشتہ بیان کرنے کے لیے صنفیات میں ایک نیا خاندان بنانا پڑا ہے۔
امریکہ، جاپان اور جمہوری پلاؤ کی ایک مشترکہ ٹیم کا کہنا ہے کہ اس بام مچھلی کے نقوش سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ارتقاء کی روح میں اس کا ماضی باقی صنف سے علیحدہ رہا ہے اور یہ دو کروڑ سال پہلے وجود میں آئی۔
اس بام مچھلی کے بارے میں تفصیلات ’پروسیڈنگز آف دی رائل سوسائٹی‘ نامی جرنل میں شائع کی گئی ہیں۔
جس جانور پر نئی تحقیق کی گئی یہ ایک اٹھارہ سینٹی میٹر لمبی مادہ مچھلی ہے جس کو محققین نے جمہوری پلاؤ میں پانی کی سطح سے پینتیس میٹر نیچے سے پکڑا۔
تحقیق کی ابتداء میں محققین اس مچھلی کو بام مچھلی قرار دینے پر متفق نہ ہو سکے لیکن جنیاتی تجزیے کے بعد یہ ثابت ہو گیا کہ یہ جانور ایک قدیم بام مچھلی ہی ہے۔
سائنسدانوں نے لکھا ہے ’کئی صورتوں میں اس مچھلی کے نقوش حالیہ بام مچھلیوں سے مختلف ہیں اور کئی صورتوں میں اس کے نقوش قدیم تر بام مچھلی سے بھی الگ ہیں اور اسی بناء پر اس مچھلی کو ایک زندہ فوسل کہا گیا ہے۔‘
محققین کے مطابق یہ مچھلی اس وقت وجود میں آئی جب دنیا پر ڈائناسور اپنا راج شروع کرنے کو تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی زمانے میں یہ مچھلی کئی اور جگہوں پر بھی پائی جاتی ہو گی کیونکہ جس غار میں یہ فی الوقت پائی گئی ہے یہ صرف ستر لاکھ سال قبل وجود میں آیا۔
بحرالکاہل میں قدیم مچھلی کی دریافت
Posted on Aug 17, 2011
سماجی رابطہ