جاپان کی دو بڑی ہوائی کمپنیوں آل نپون ائرویز اور جاپان ائر لائنز نے اپنے تمام بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیاروں کو فضائی سروس سے ہٹا کر غیر معینہ مدت کے لیے گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جاپان کی ان دونوں ہوائی کمپنیوں کے پاس اس وقت سب سے زیادہ تعداد میں بوئنگ کا یہ طیارہ سروس میں ہے جس میں آل نپون ائر ویز یا اے این اے کے پاس سترہ جبکہ جاپان ائر لائن یا ’جال‘ کے کے پاس سات طیارے سروس میں ہیں۔
اس اقدام کی فوری وجہ ان طیاروں میں بیٹری کے مسائل بتائی جاتی ہے جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں دونوں ہوائی کپمنیوں کے جہازوں میں مسائل پیدا ہوئے۔
بدھ کے روز اے این اے کے ایک طیارے کو پرواز کے فوری بعد بیٹری کے مسائل کی وجہ سے ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی جس کے بعد ہوائی کمپنی نے طیارے کے استعمال کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بوئنگ کے جدید ترین طیارے کے لیے ایک نیا دھچکہ ہے کیونکہ اس سے قبل اس کی تیاری میں بہت تاخیر ہوئی اور بعد میں اسے کئی طرح کی تکنیکی مشکلات کا سامنا بھی رہا ہے۔
آٹھ جنوری 2013 کو جاپان کی قومی ہوائی کمپنی ’جال‘ کے ایک نئے بوئنگ787 ڈریم لائنر مسافر طیارے میں اس وقت آگ لگ گئی جب یہ طیارہ ٹوکیوسے پرواز کرکے بوسٹن کے ہوائی اڈے پر اترا تھا۔
اس سے قبل یہ طیارہ ایندھن کے رسنے، کاک پٹ کی کھڑکی کے شیشے کے ٹوٹنے، بریک کے مسائل اور برقی نظام میں آگ جیسے مسائل سے دوچار ہو چکا ہے۔
بدھ کو پیش آنے والا واقعہ یاماگوچ کے مقام پر پیش آیا جب طیارے نے مقامی وقت کے مطابق آٹھ بج کر دس منٹ پر پرواز کی مگر آٹھ بج کر سینتالیس منٹ پر طیارے کو ٹاکاماٹسو ہوائی اڈے پر لینڈنگ کے لیے مجبور ہونا پڑا۔
ہوائی کپمنی کا کہنا ہے کہ طیارے کے کاک پٹ میں بیٹری کی خرابی کا پیغام ملا جس کے بعد پائلٹ نے یہ فیصلہ کیا۔
ہوائی کپمنی کا کہنا ہے کہ طیارے میں ایک سو سینتیس مسافر سوار تھے جنہیں ہنگامی طور پر طیارے سے باہر نکالا گیا جبکہ جاپان کی وزارتِ مواصلات کے مطابق طیارے کے کاک پٹ میں دھواں دکھائی دیا جس کے ماخذ کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں اس کے علاوہ ایک عجیب سی بو بھی کاک پٹ میں محسوس کی گئی۔
بوئنگ کے ترجمان پال لیوس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ٹاکاماٹسو میں پیش آنے والا واقعہ ان کے علم میں ہے۔ اور بوئنگ اس کے بارے میں اپنے صارفین اور نگرانی کے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا‘۔
امریکی حکام کے بعد اب جاپانی حکام نے بھی اس طیارے کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
امریکی نگران ادارہ یو ایس فیڈرل ایویشن ایڈمنسٹریشن نے از سرِ نو اس طیارے کے ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور اسمبلی کا جائزہ لے گا۔
سنگاپور کی فروسٹ اینڈ سلیون کے کرس ڈی لیوائن کا خیال ہے کہ ’نئے جہازوں میں مسائل پیدا ہوتے ہیں جیسا کے ائر بس کے اے380 کے آغاز میں پیش آئے تھے جو اب حل ہو چکے ہیں۔‘
اب تک انچاس طیارے تیار ہوکر دنیا کی آٹھ ہوائی کمپنیوں کے پاس ہیں جن میں تئیس صرف ان دونوں جاپانی ہوائی کمپنیوں کے پاس ہیں جبکہ آٹھ سو سے زائد طیارے مختلف ہوائی کمپنیوں نے آرڈر کر رکھے ہیں۔
اب تک یہ طیارہ بھارتی ہوائی کمپنی ائر انڈیا، ایتھیوپین ائر ویز، لوٹ پولش ائر ویز، قطر ائر ویز، لین چلی ائر لائنز اور یونائٹڈ ائر لائنز کے پاس ہے۔
اس طیارے کی قیمت دو سو ملین ڈالر سے تین سو ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
بیشتر بوئنگ ڈریم لائنر طیارے گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ
Posted on Jan 17, 2013
سماجی رابطہ