برطانوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ بروکلی کھانے سے جوڑوں کے درد کے عارضے کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے اور اُس سے بچا بھی جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کی ٹیم لیبارٹری میں کامیاب تجربے کے بعد اب انسانوں پر یہ تحقیق کرنے جا رہی ہے۔
لیبارٹری میں یہ تجربہ خلیوں اور چوہوں پر کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ بروکلی میں ایک خاص مرکب پایا جاتا ہے جو کرُکُری ہڈّی کو نقصان پہنچانے والے اینزائم یا کیمیائی خمیر کا راستہ روکتا ہے۔
تحقیق کار کہتے ہیں کہ ہڈیوں کو نقصان سے بچانے والا یہ مرکب، جسے گلُوکو رافانن کہا جاتا ہے، بند گوبھی میں بھی پایا جاتا ہے۔
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر روز ڈیوڈسن کہتی ہیں کہ بروکلی یا گوبھی میں پایا جانے والا یہ مرکب جوڑوں کے ورم سے ہڈیوں کو پہنچنے والے نقصان کو دور تو نہیں کرسکتا مگر یہ اس سے بچنے کا ممکنہ حل ہوسکتا ہے۔
انھوں نے کہا ’ہم پچاس مریضوں سے کہیں گے کہ وہ دو ہفتوں تک روزانہ 100 سو گرام بروکلی کھائیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بروکلی کھانے کی یہ مقدار مناسب ہے اور متعدد افراد سے ہر روز آرام سے کھا سکیں گے۔
ڈاکٹر روز کے مطابق دو ہفتے روزانہ بروکلی کھانے سے کسی بڑی تبدیلی کا امکان بہت کم ہے۔ تاہم انھیں امید ہے کہ اس سے کچھ حد تک یہ ثابت ہونے میں مدد ملے گی کہ اس سے انسانوں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
ان کا مذید کہنا تھا ’میں یہ تصور نہیں کر سکتی کہ بروکلی کھانے سے جوڑوں کے عارضے کو کم کیا جا سکتا ہے یا نہیں لیکن شاید اس سے بچنے کا کوئی راستہ مل جائے‘۔
ڈاکٹر روز کی ٹیم اس بات کا ثبوت تلاش کرنا چاہتی ہے کہ بروکلی سے جوڑوں کے عارضے میں مبتلا افراد کو کس حد تک فائدہ پہنچا ہے۔
ڈاکڑ روز کی تحقیق کو فنڈنگ کرنے والے برطانیہ کے جوڑوں کے عارضے سے متعلق ادارے کے پروفیسر ایلن کا کہنا ہے کہ اب تک کی جانے والی تحیقیق یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ خوراک انسانی جسم میں جوڑوں کے عارضے کو کم کرنے میں کتنی مدد فراہم کرتی ہے۔
ڈاکٹر روز ڈیوڈسن کی یہ تحقیق سائنسی جریدے جرنل میں شائع ہوئی۔
’بروکلی جوڑوں کا درد کم کر سکتا ہے‘
Posted on Aug 29, 2013
سماجی رابطہ