برطانوی ماہرین نے آن لائن گیم بنانے والی کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ انھیں آن لائن گیم گھیلنے والوں کو عادی ہونے سے بچانے کے لیےموٴثر اقدامات کرنے ہوں گے ورنہ حکومت گیمز کے حوالے سے حدود و قیود کا تعین خود کرے گی۔
ڈربی، کارڈف اور نوٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹیوں کے تعاون سے ایک مشترکہ جائزے میں کہا گیا ہےکہ روایتی ویڈیو گیمز اختتام پزیر ہو جاتے ہیں، جبکہ آن لائن گیمز کا کوئی اختتام نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ آن لائن گیم فرمز کو سماجی ذمہ داری نبھانے کا مظاہرہ کرنا ہو گا، تاکہ کھلاڑیوں کو لگاتار کئی کئی گھنٹے گیم کھیلنے سےروکا جاسکے جن میں بعض لوگ نوے گھنٹے آن لائن گیم کھیلتے ہیں۔
'جرنل ایڈیکشن ریسرچ اینڈ تھیوری' میں محقیقین نے چند مقبول عام آن لائن گیمز کے حوالے سے تحقیق پیش کی ہے جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ایسے آن لائن گیم جنھیں MMORPGs (میسیولی ملٹی پلئیر آن لائن گیم ) کہا جاتا ہے اس گیم کی خیالی دنیا میں بہت بڑی تعداد میں کھلاڑی مخصوص کرداروں کا روپ دھارتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ منسلک رہتے ہوئے کھیلتےہیں۔ گیم کی منزلیں اور کامیابیاں لامحدود ہیں اور ہر منزل پر طاقت اور ہتھیار کا خزانہ جمع کرنے پر کردار مزید سے مزید تر و توانا اور امیر ہوتا چلا جاتا ہے اور یوں یہ گیم کبھی اختتام پذیر نہیں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ کھلاڑی کی گیم میں دلچسچی برقرار رہتی ہے۔
تحقیق میں ایسے شواہد اکھٹے کئے گئے تھے جن کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں کھیلے جانے والے آن لائن گیم کے کھلاڑیوں میں سے سات سے 11 فیصد وہ ہیں جنھیں آن لائن گیم کا عادی یا مریض کہا جا سکتا ہےجو چالیس سے ساٹھ گھنٹے یا نوے گھنٹے تک آن لائن گیم کھیلتے ہیں۔
ڈاکٹر شمائلہ کے مطابق، ’مقبول ترین آن لائن گیم کھیلنے والوں کو ہر بار لاگ ان ہونے پر ایک تنبہی پیغام دکھایا جاتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ،کمپنیاں اس بات سے باخبر ہیں کہ آن لائن گیم کھلینے والے دلچسپی کے باعث عادی بن سکتے ہیں‘'۔
دوسری جانب آن لائن گیمز کی تنظیم کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کی صحت کے حوالے سے کمپنیاں سنجیدہ سوچ رکھتی ہے جو کھلاڑیوں کو محفوظ اور ذمہ دارانہ طریقے سے کھیلنے کی ترغیب دیتی ہے کہ کھیل کے دوران کم از کم 45 سے ساٹھ منٹ پر وقفہ لینا ضروری ہے۔
تحقیق کی معاونت کرنے والے ماہر نفسیات ڈاکٹر ظہیر حسین کا کہنا تھا کہ،’حال ہی میں اپنایا جانے والا تنبہی پیغام اس مسئلے کا حل نہیں ہے یہ اقدام ناکافی ہے اس سلسلے میں پبلشرز کو گیم ڈیزائن سے متعلق ازسرنو جائزہ لینا چاہیئے، جہاں گیم کے کردار اور بہت بڑی تعداد میں لوگوں کا کھیلنا کچھ لوگوں کوعادی بننا رہا ہے۔'
تحقیق دانوں نے آن لائن کمپنیوں کو باور کرایا ہے کہ فکشن اور سائسی کمالات پر مبنی آن لائن گیمز جنھیں دن بدن مقبولیت حاصل ہو رہی ہے انھیں کھیلنے کے لیے ضابطہ یا پابندی مقرر کرنے کے حوالے سے اگر انکار کیا جاتا ہے تو مغربی ممالک کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا کہ وہ بھی ایشیائی ممالک کی طرح آن لائن گیم کھیلنے کے لیے پابندیاں عائد کردئے، جہاں گیمز کے منفی اثرات کم کرنے کے لیے پہلے ہی گیم استعمال کرنے پر حد مقرر کی جا چکی ہے۔
آن لائن گیمز کی حد مقرر کی جائے: ماہرین
Posted on Aug 28, 2013
سماجی رابطہ