چین میں دنیا کے سب سے طویل اور برق رفتار ریلوے ٹریک نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ چین میں تیزی سے پھیلتے ہوئے اور بعض اوقات مسائل کے شکار ٹرین نیٹ ورک میں بہتری کی طرف اسے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ برق رفتار ٹرین روٹ اب تجارتی سرگرمیوں کے مرکزی شہر گوانگ ژو سے محض آٹھ گھنٹوں میں مسافروں کو دارالحکومت بیجنگ تک پہنچا دے گی۔ ان دونوں شہروں کا درمیانی فاصلہ قریب تین ہزار کلومیٹر ہے اور اب سے پہلے یہ سفر 22 گھنٹوں میں طے کیا جاتا تھا۔
چائنا سینٹرل ٹیلی وژن نے مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے بیجنگ سے روانہ ہونے والی پہلی ٹرین کی براہ راست کوریج نشر کی۔ اس ٹرین پر صحافیوں کو بھی سفر کروایا گیا، جنہوں نے اس آرام دہ سفر کی عکاسی کی۔ سرکاری خبر رساں ادارے Xinhua کے مطابق دوسری جانب گوانگ ژو سے بھی مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے بیجنگ کے لیے ’ریپڈ ٹرین‘ روانہ ہوئی۔
اس سفر کے دوران یہ ریل گاڑیاں 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اوسط رفتار سے ریلوے ٹریک پر دوڑیں گی اور راستے میں 35 بڑے شہروں پر مختصر قیام کریں گی۔ ان ’اسٹاپس‘ میں شینگ زھو، وو ھوان یانگٹزی دریا کے پاس وو ھوان اور چونگشا نامی شہر قابل ذکر ہیں۔
اس اہم سروس کے آغاز کے لیے آج 26 دسمبر کی تاریخ چننے کی بھی ایک وجہ ہے۔ اسی دن 1893ء میں چینی رہنما ماؤزے تنگ پیدا ہوئے تھے۔ چین میں تیز رفتار ریل گاڑیوں کا نیٹ ورک 2007ء میں قائم کیا گیا تھا مگر یہ انتہائی تیزی سے اس ضمن میں دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک بن گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق چین میں برق رفتار ریلوے نیٹ ورک اب 9300 کلومیٹر پر محیط ہے۔ سرکاری سرپرستی میں چلنے والے اخبار چائنا ڈیلی کے مطابق 2020ء تک اس میں مزید50 ہزار کلومیٹر تک کا اضافہ کر دیا جائے گا۔
بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ نئی سروس بحال کرنے سے قبل انفراسٹرچکر کی دیکھ بھال اور ہنگامی حالت میں رابطے کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔
چین میں دنیا کا طویل ترین برق رفتار ٹرین روٹ تیار
Posted on Dec 26, 2012
سماجی رابطہ