کمپیوٹر سکرین کے سامنے دیر تک بیٹھ کر کام کرنے والے افراد کو کمر، گردن، کلائی اور کندھے کی انجریز ہو سکتی ہیں، اس کے علاوہ ایسے افراد کو دل کی بیماریوں اور شوگر کے امراض کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف سڈنی آسٹریلیا کی گئی تحقیق کے مطابق ورک سٹیشنز کی بناوٹ پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ ورک سٹیشنز کے ڈیزائن میں 1980ء سے لے کر اب تک کافی بہتری واقع ہوئی تاہم اب بھی کمپیوٹر استعمال کرنے والے افراد کی زیادہ تر تعداد اس کی احتیاط نہیں کرتی۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ کرین گرفتھ نے کہا ہے کہ بغیر کاغذ کے ماحول والے دفاتر میں کام کرنے والے افراد کو اس کی بہت احتیاط کرنی چاہئے۔ دوران تحقیق حکومتی شعبہ میں کام کرنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جن میں سے 85 فیصد افراد جو 8 گھنٹے سے زائد وقت کمپیوٹر پر کام کرتے تھے، ان کو گردن کے سخت درد جبکہ تین چوتھائی افراد کو کندھوں میں درد اور 70 فیصد افراد کو کمر کے نچلے حصہ میں درد کی شکایت تھی۔ کرین گرفتھ نے کہا کہ ادارے ورک سٹیشنز پر کافی رقم خرچ کر رہے ہیں کیونکہ ورک سٹیشنز کے ڈیزائن میں تبدیلیاں بہت ضروری ہیں تاکہ کام کرنے والے افراد کو مختلف امراض سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب زیادہ تر کام بیٹھے بیٹھے سرانجام دیئے جاتے ہیں جس سے ''کرسی کی بیماری'' معرض وجود میں آتی ہے۔ تحقیقی ٹیم نے کہا کہ کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر لمبے وقت تک کام کرنے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کمپیوٹر پر دیر تک کام کمر اور گردن کی انجریز کا خدشہ
Posted on Sep 15, 2012
سماجی رابطہ